
خیبر پختونخوا کے ضلع خیبر کی انتظامیہ نے تحصیل جمرود کے ایک علاقے میں ایم پاکس کے کیسز بڑھنے کے باعث 12 دن کا اسمارٹ لاک ڈاؤن نافذ کردیا۔
خیبرپختونخوا میں اب گزشتہ تین سالوں کے دوران ایم پاکس کے کُل 17 کیسز ریکارڈ کیے گئے ہیں۔ زیادہ تر مریض یا تو متحدہ عرب امارات یا سعودی عرب سے آئے تھے، جہاں یہ بیماری مقامی طور پر پھیلی تھی۔ گزشتہ سال اگست میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے ایم پاکس کو بین الاقوامی تشویش کی ایمرجنسی قرار دیا تھا۔
ڈپٹی کمشنر ریٹائرڈ کیپٹن بلال شاہد راؤ کی طرف سے جاری کردہ نوٹی فکیشن کے مطابق خیبر کی ضلعی انتظامیہ نے غنڈی کے پمپ ہاؤس کے علاقے میں اسمارٹ لاک ڈاؤن نافذ کرتے ہوئے تمام داخلی اور خارجی راستوں کو سیل کردیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس فیصلے کا مقصد کمیونٹی میں وائرس کی مزید منتقلی کو روکنا ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ’لاک ڈاؤن کے دوران صرف ضروری خدمات کو کام کرنے کی اجازت ہوگی جیسے کہ کریانہ اسٹورز، فارمیسی، جنرل اسٹورز، تندور اور ہنگامی خدمات۔‘
رپورٹ میں حکام کے حوالے سے بتایا گیا کہ مقررہ مدت کے لاک ڈاؤن کی پابندیوں کی خلاف ورزی کرنے والے کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔
نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ ’رہائشیوں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ صحت کی ٹیموں کے ساتھ تعاون کریں، صحت کے رہنما خطوط پر عمل کریں اور کسی بھی غیر ضروری نقل و حرکت سے گریز کریں۔‘
خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے ضلع خیبر کے 31 سالہ رہائشی مرد کا باچا خان انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر دبئی کے لیے روانگی کے دوران اسکریننگ کے بعد ایم پاکس کا ٹیسٹ مثبت آیا تھا۔
اس کیس کی تصدیق کے بعد، صوبائی محکمہ صحت نے خیبر کے ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسر کو فوری نگرانی اور کانٹیکٹ ٹریسنگ کے لیے ہدایات جاری کی تھیں۔
منکی پاکس وائرس کی وجہ سے ہونے والی بیماری فلو جیسی علامات اور پیپ سے بھرے زخموں کا باعث بنتی ہے۔ یہ علامات عام طور پر ہلکی ہوتی ہیں لیکن بچوں، حاملہ خواتین اور کمزور مدافعتی نظام والے افراد، جیسے کہ ایچ آئی وی والے افراد میں پیچیدگیاں بڑھنے کا خطرہ ہوتا ہے۔