
اقتصادی تعاون کی تنظیم ڈی-8 کے سیکرٹری جنرل نے اعلان کیا ہے کہ رکن ممالک کے درمیان اقتصادی روابط کو مزید مضبوط بنانے کے لیے 2030 تک باہمی تجارت کے حجم کو 500 ارب ڈالر تک پہنچانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں ایک مشترکہ ادائیگی کا نظام بھی متعارف کرایا جائے گا جو صرف رکن ممالک میں استعمال ہوگا اور بین الاقوامی مالیاتی نیٹ ورکس کی طرز پر کام کرے گا۔
سیکرٹری جنرل عبدالقادر امام ایسیاکا نے تہران میں ایکسپو 2025 کے موقع پر اناطولیہ نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ڈی-8 ممالک نے اپنے باہمی تجارتی تعلقات کو نئی بلندیوں تک پہنچانے کے لیے واضح اہداف طے کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مشترکہ ادائیگی کا نظام تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے جو رکن ممالک کے درمیان لین دین کو مزید آسان اور محفوظ بنائے گا۔
انہوں نے ترکی کی حکومت کی ڈی-8 کے مرکزی دفتر کی میزبانی پر تشکر کا اظہار کیا اور بتایا کہ ترجیحی تجارتی معاہدے پر زیادہ تر رکن ممالک نے دستخط کر دیے ہیں۔ ایران، ترکی، انڈونیشیا اور پاکستان نے اس معاہدے پر عملدرآمد کا آغاز بھی کر دیا ہے۔ یہ معاہدے تجارتی رکاوٹوں میں کمی اور کاروباری عمل کو ہموار بنانے میں اہم کردار ادا کریں گے۔
سیکرٹری جنرل نے تسلیم کیا کہ تنظیم کے رکن ممالک کی جغرافیائی تقسیم، جو تین براعظموں پر محیط ہے، اقتصادی ہم آہنگی کے حوالے سے کچھ چیلنجز پیش کرتی ہے۔ تاہم، انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہی تنوع مسلم دنیا کے درمیان تجارتی اور معاشی تعاون کے نئے مواقع بھی فراہم کرتا ہے۔ تنظیم کا طویل المدتی مقصد عالمی سطح پر ایک موثر اقتصادی قوت کے طور پر ابھرنا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ گزشتہ تین برسوں کے دوران ڈی-8 کو بین الاقوامی سطح پر نمایاں پہچان حاصل ہوئی ہے جس کا ثبوت مختلف ممالک کی جانب سے تنظیمی سرگرمیوں میں شرکت کے لیے موصول ہونے والی دعوتیں ہیں۔
ڈی-8 یا ترقی پذیر آٹھ ممالک کی تنظیم برائے اقتصادی تعاون کا قیام 1997 میں عمل میں آیا تھا۔ اس کا بنیادی مقصد مسلم ترقی پذیر ممالک کے درمیان معاشی تعاون کو فروغ دینا ہے۔ تنظیم کے موجودہ رکن ممالک میں ایران، ترکی، پاکستان، بنگلادیش، انڈونیشیا، ملائیشیا، مصر اور نائجیریا شامل ہیں۔ اگرچہ ان ممالک میں مسلم اکثریت موجود ہے تاہم کچھ ممالک جیسے نائجیریا میں دیگر مذاہب کے ماننے والے بھی بڑی تعداد میں آباد ہیں۔ یہ تنظیم ثقافتی و مذہبی ہم آہنگی کے ساتھ ساتھ مشترکہ اقتصادی ترقی کے اصولوں پر استوار ہے۔