
کشمیر کے پہلگام علاقے میں حالیہ واقعات کے بعد پاکستان اور ہندوستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کو کم کرنے کے لیے عالمی برادری نے سفارتی کوششیں تیز کر دی ہیں۔ سعودی عرب کے وزارت خارجہ نے دونوں ممالک کو مشورہ دیا ہے کہ وہ تنازعات کو گفت و شنید کے ذریعے حل کریں اور کشیدگی سے گریز کریں۔ اسی طرح کویت نے بھی دونوں ملکوں سے تحمل اور برداشت سے کام لینے کی اپیل کی ہے۔
امریکہ نے بھی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سفارتی سطح پر اقدامات کیے ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیراعظم پاکستان شہباز شریف اور ہندوستانی وزیر خارجہ جے شنکر سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور ہندوستان پر زور دیا کہ وہ پاکستان کے ساتھ کشیدگی کم کرے۔
اس سے قبل ایران نے دونوں ممالک کے درمیان ثالثی کی پیشکش کی تھی، جبکہ ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے پاکستان کی حمایت کا اعادہ کیا ہے۔ چین نے بھی اپنے موقف میں واضح کیا ہے کہ وہ پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کی مکمل حمایت کرتا ہے۔
عالمی برادری کی جانب سے مسلسل سفارتی کوششیں جاری ہیں، جن کا بنیادی مقصد خطے میں امن و استحکام کو یقینی بنانا ہے۔ ماہرین کے مطابق، تنازعات کا پرامن حل ہی دونوں ممالک اور پورے خطے کے مفاد میں ہے۔