اسلامی دنیاایشیاءخبریںدنیا

غزہ کا محاصرہ 'ظالمانہ اجتماعی سزا'، اقوام متحدہ کا شدید ردعمل

نیویارک: اقوام متحدہ کے سینئر اہلکار ٹام فلیچر نے اسرائیل کے غزہ پٹی پر محاصرے کو ‘ظالمانہ اجتماعی سزا’ قرار دیتے ہوئے فوری طور پر اسے ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس محاصرے نے 20 لاکھ سے زائد فلسطینیوں کو خوراک، ادویات اور بنیادی انسانی سہولیات سے محروم کر دیا ہے۔

فلیچر، جو اقوام متحدہ میں انسانی امداد کے کوآرڈینیٹر ہیں، نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ "بین الاقوامی قانون کے تحت اسرائیل پر لازم ہے کہ وہ مقبوضہ علاقوں میں رہنے والوں کو انسانی امداد کی بلا روک ٹوک فراہمی یقینی بنائے۔ امداد کو کبھی بھی سیاسی ہتھکنڈے کے طور پر استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔”

انہوں نے اسرائیلی حکومت پر زور دیا کہ وہ 7 اکتوبر 2023 سے جاری موجودہ تنازع کے دوران امدادی سرگرمیوں پر عائد پابندیوں کو فوری طور پر ختم کرے۔ یہ غزہ میں امدادی کارروائیوں پر طویل ترین پابندی ہے جو دو ماہ سے جاری ہے۔

فلیچر نے صورتحال کی سنگینی کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ "ہم روزانہ بھوک سے اموات، طبی سہولیات کے فقدان اور عام شہریوں میں گہرتی مایوسی کی رپورٹس وصول کر رہے ہیں۔ یہ محاصرہ فلسطینی عوام کے بنیادی انسانی حقوق کی واضح خلاف ورزی ہے۔”

انہوں نے حماس پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ "7 اکتوبر کے حملوں میں شہریوں کو یرغمال بنانا ناقابل قبول تھا، اور تمام یرغمالوں کو فوری طور پر رہا کیا جانا چاہیے۔” تاہم ان کا اصرار تھا کہ "کسی ایک فریق کے اقدامات دوسرے فریق کی طرف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو جواز نہیں دے سکتے۔”

اقوام متحدہ کے اس عہدیدار نے بتایا کہ اسرائیل کی جانب سے حال ہی میں پیش کردہ امدادی راستوں کا نیا نظام بین الاقوامی معیارات پر پورا نہیں اترتا۔ ان کا کہنا تھا کہ "ہم اسرائیل سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ محاصرہ ختم کرے اور امدادی کارکنوں کو اپنا کام جاری رکھنے دیں۔”

فلیچر نے غزہ کے شہریوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "ہمیں اس بات کا افسوس ہے کہ ہم عالمی برادری کو اس ناانصافی کے خلاف مؤثر اقدامات اٹھانے پر آمادہ نہیں کر پائے۔ لیکن ہم مشکل ترین حالات میں بھی اپنے فرائض سے دستبردار نہیں ہوں گے۔”

انہوں نے خبردار کیا کہ اگر محاصرہ جاری رہا تو علاقے میں انسانی بحران مزید سنگین ہو سکتا ہے، جس کے نتائج پورے خطے کی سلامتی کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button