شہید رجائی بندرگاہ دھماکے میں 90 فیصد متاثرین مزدور تھے؛ افسران کی لاپروائی پر عدالتی کارروائی کی اپیل

بندر گاہ شہید رجائی پر ہونے والے مہلک دھماکہ نے ان مزدوروں کی جان لی جو غیر منصفانہ اور خطرناک حالات میں کام کر رہے تھے۔ اب مجرموں کے خلاف قانونی چارہ جوئی اور مزدوروں کے حقوق کے حقیقی تحفظ کا مطالبہ بڑھتا جا رہا ہے۔
اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔
اعتماد اخبار کے مطابق بندر عباس میں بندرگاہ شہید رجائی پر گذشتہ ہفتہ ہونے والے دھماکے میں ہلاک ہونے والوں میں تقریبا 90 فیصد مزدور تھے۔
یہ کارکن جو مشکل حالات میں اور کم اجرت کے ساتھ کام کر رہے تھے، حفاظتی امور میں غفلت اور موثر نگرانی کی کمی کے سبب جل کر ہلاک ہو گئے۔
اخبار نے مزید لکھا: بندر عباس جیسے صنعتی علاقوں میں کام کرنے والے مزدور نہ صرف اپنے قانونی حقوق سے محروم ہوتے ہیں بلکہ انہیں کام کے طویل اوقات، مناسب انشورنس کی کمی اور کام کی جگہ پر ناکافی حفاظت کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔
دریں اثنا، افسران بھی محکمہ محنت اور سماجی تحفظ کی ترتیب جیسے اداروں کی کمزور نگرانی پر انحصار کرتے ہوئے لیبر قوانین پر عمل درآمد کرنے سے انکار کر دیتے ہیں۔
اعتماد نے اس بات پر زور دیا کہ اس واقعہ کو مزدوری کے دیگر سانحات کی طرح فراموش نہیں کیا جانا چاہیے اور امید کی جاتی ہے کہ ملک کے اٹارنی جنرل بطور سرکاری وکیل ذاتی طور پر اس کیس کو داخل کریں گے اور قصوروار اہلکاروں اور افسروں کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے۔
مزدور کارکنوں اور سوشل میڈیا صارفین نے حادثے کی وجوہات کے بارے میں وضاحت، غفلت برتنے والے اہلکاروں کے خلاف قانونی کاروائی اور کام کی جگہ کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے پیغامات بھی پوسٹ کئے ہیں۔
بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ اس طرح کے واقعات کا اعادہ کارکنوں کے وقار اور ملازمت کے تحفظ کو مسلسل نظر انداز کرنے کا نتیجہ ہے۔