اسلامی دنیاامریکہایرانخبریںدنیا

رجائی بندرگاہ میں دھماکہ، بازار لرز گیا؛ تہران واشنگٹن مذاکرات جاری، سونے اور ڈالر کی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافہ

ایران اور امریکہ کے درمیان حساس مذاکرات کے دوران تزویراتی اہمیت کی حامل رجائی بندرگاہ پر دھماکہ اور اسی وقت ایران کی مالیاتی منڈیوں میں عدم استحکام کی لہر دوڑ گئی۔

جہاں ڈالر کی قیمت میں اضافہ ہوا وہیں سونا مزید مہنگا ہو گیا اور اسٹاک مارکیٹ کو شدید مندی کا سامنا کرنا پڑا۔

اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔

ایران اور امریکہ کے درمیان مذاکرات کے تیسرے دور کے پہلے دن ایران کی سب سے بڑی تجارتی بندرگاہ شہید رجائی پر ہونے والے زبردست دھماکے سے فوری طور پر ملک کی مالیاتی منڈیوں پر اثرات مرتب ہوئے۔

فارس انڈیپینڈنٹ کے مطابق، اس واقعہ نے جو بندرگاہ کے اہم انفراسٹرکچر میں بڑے پیمانے پر آگ لگنے کے ساتھ تھا، نہ صرف بندرگاہ کی سرگرمیاں روک دی تھیں بلکہ ملک کے معاشی مستقبل کے لئے ایک تاریک تصویر بھی بنا دی۔

اقتصادی تجزیہ کاروں نے توقع ظاہر کی کہ مذاکرات کے اس دور کے آغاز کے ساتھ ہی ڈالر کی شرح میں کمی آئے گی اور یہاں تک 75000 تومان کی حد تک واپس آ جائے گی۔

لیکن اس واقعہ نے تیزی سے حالات بدل دیے اور ہفتہ 26 اپریل کی شام تک ڈالر 84000 تومان کے نشان کو عبور کر گیا۔

یہ اس وقت ہے جبکہ اتوار کو ڈالر کی قیمت میں 83000 اور 84000 تومان کے درمیان اتار چڑھاؤ آیا۔

اسی دوران 18 قیراط سونے کی قیمت بھی 1.7 فیصد اضافہ کے ساتھ 6730000 تومان پر پہنچ گئی۔

امامی سکّے کی قیمت پہلے بڑھ کر 77 ملین تومان ہو گئی اور پھر پیچھے ہٹ کر 75400000 تومان ہو گئی۔

اس سوزش کے بعد تہران اسٹاک ایکسچینج کا مجموعی انڈیکس جس میں گذشتہ 10 دنوں کے دوران نمایاں اضافہ ہوا تھا اتوار کو 34000 پوائنٹ تک گر گیا۔

تاہم، یہ اب بھی 3 ملین یونٹ کے نشان سے اوپر رہا۔

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے بھی ایک بیان میں امریکی فریق کے ساتھ مذاکرات میں شدید اختلاف کی موجودگی کا اعلان کیا، ایک ایسا مسئلہ جس نے ان مذاکرات کی حتمی کامیابی کے بارے میں شکوک و شبہات کو جنم دیا ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button