اسلامی دنیاافغانستانخبریں

طالبان نے افغانستان کے 16 صوبوں میں جانداروں کی تصاویر نشر کرنے پر پابندی بڑھا دی

افغانستان سے میڈیا رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ طالبان نے جانداروں کی تصاویر نشر کرنے پر پابندی کو ملک کے 16 صوبوں تک بڑھا دیا ہے۔

ایک ایسا عمل جس نے میڈیا کی آزادی کو بری طرح محدود کر دیا ہے اور بصری میڈیا کے اہم ستونوں میں سے ایک کو کمزور کر دیا ہے۔

اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔

اب طالبان نے جانداروں کی تصاویر نشر کرنے پر پابندی کو افغانستان کے 16 صوبوں تک بڑھا دیا ہے۔

آمو ٹی وی کی ایک رپورٹ کے مطابق پابندی میں سرکاری اور نجی میڈیا دونوں شامل ہیں اور بصری رپورٹس کو اڈیو پروگراموں تک محدود کر دیا گیا ہے۔

آمو ٹی وی کی تحقیقات اور مقامی ذرائع سے پتہ چلتا ہے کہ طالبان کے قومی ٹیلی ویژن نے بھی اہم صوبوں میں تصاویر نشر کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق تازہ ترین پابندیاں بامیان اور پنجشیر صوبوں میں 16 اپریل 2025 سے نافذ کی گئی ہے۔

جانداروں کی تصاویر نشر کرنے پر پابندی "امر بالمعروف” قانون کے آرٹیکل 17 پر مبنی ہے جسے طالبان رہنما نے شہریور 1403 (اگست/ستمبر 2024) میں منظور کیا تھا۔

طالبان کی وزارت "امر بالمعروف” کے موجودہ سربراہ اس قانون کو نافذ کرنے کے ذمہ دار ہیں۔

آمو ٹی وی کی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ قندھار، تخار، بادغیس، ہلمند، ننگرہار، نورستان، فراہ، نیمروز،  بغلان، بدخشان، پروان، جوزجان، زابل، قندوز، پنجشیر، اور بامیان صوبوں کو اس پابندی کے تحت رکھا گیا ہے۔

طالبان کے سوشل میڈیا پر شائع ہونے والے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ایک ماہ سے بھی کم عرصہ میں مذکورہ پابندی کو 8 نئے صوبوں تک بڑھا دیا گیا ہے۔

صحافیوں کے تحفظ کی تنظیموں نے اس فیصلے کو آزادی اظہار پر سنگین دھچکا قرار دیا ہے۔

میڈیا پروٹیکشن آرگنائزیشن کے نائب سربراہ کے مطابق، پابندی نہ صرف آزادی اظہار کی خلاف ورزی کرتی ہے بلکہ بصری میڈیا کی ایک اہم بنیاد دستاویزات کو بھی تباہ کرتی ہے۔

ان پابندیوں کے باوجود کابل میں طالبان کے کچھ اہلکار سرکاری تصاویر اور ویڈیوز میں نظر آتے ہیں، جو اس قانون کے نفاذ کے حوالے سے طالبان حکام میں اندرونی اختلاف کی نشاندہی کرتے ہیں۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button