ایشیاءپاکستانخبریں

پاکستانی وزیرِ دفاع کا دہشت گرد گروہوں کی سابقہ حمایت کا اعتراف

اسکائی نیوز کو دیے گئے ایک حالیہ انٹرویو میں پاکستان کے وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے اعتراف کیا ہے کہ پاکستان نے گزشتہ 30 برسوں کے دوران امریکہ، برطانیہ اور دیگر مغربی اتحادیوں کے لیے دہشت گرد گروہوں کی حمایت کرتے ہوئے "گندے کام” انجام دیے۔ اس خبر کو خامہ پریس نے رپورٹ کیا ہے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ یہ اقدامات سوویت-افغان جنگ (1980 کی دہائی) اور نائن الیون کے بعد شروع ہونے والی دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ کے دوران کیے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ پالیسیاں اختیار نہ کی جاتیں تو پاکستان کا سیکیورٹی ریکارڈ "بے داغ” ہوتا۔

انہوں نے تسلیم کیا کہ ان پالیسیوں نے پاکستان کی داخلی سلامتی اور معاشرتی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچایا۔ ان کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کشمیر کے علاقے پہلگام میں ایک دہشت گرد حملے کے بعد ہندستان نے اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا۔ جواب میں ہندستان نے سندھ طاس معاہدہ معطل کر دیا، سرحدیں بند کر دیں اور پاکستانی سفارت کاروں کو ملک سے نکال دیا۔ پاکستان نے اس حملے میں ملوث ہونے کی تردید کی اور جوابی اقدام کے طور پر ہندستانی پروازوں پر پابندی عائد کرتے ہوئے ویزے بھی منسوخ کر دیے۔

وزیرِ دفاع کا یہ اعتراف پاکستان کے پیچیدہ جغرافیائی و سیاسی کردار کو اجاگر کرتا ہے، جبکہ ہندستان کے ساتھ جاری کشیدگی خطے میں عدم استحکام کو مزید گہرا کر رہی ہے۔ اگرچہ اسلام آباد کا مؤقف ہے کہ ہندستان پاکستان مخالف دہشت گردوں کی پشت پناہی کرتا ہے، تاہم یہ انٹرویو پاکستان کی ماضی کی پالیسیوں کے طویل مدتی اثرات کو بے نقاب کرتا ہے۔

پہلگام حملے کے بعد دونوں جوہری طاقتوں کے درمیان تعلقات شدید تناؤ کا شکار ہیں، اور اس وقت سفارتی روابط مکمل طور پر معطل ہو چکے ہیں۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button