خبریںہندوستان

ہندوستان: امرواتی کے کئی دیہات پانی کی قلت کا شکار، ٹینکروں سے فراہم پانی ناکافی

ضلع امراوتی کے 776 گاؤں پانی کی قلت کا سامنا کررہے ہیں۔ امراوتی کے درجہ حرارت میں پچھلے تین دنوں سے یکساں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے اور گرمی کی لہر سے پانی کا بحران مزید سنگین ہونے کا خدشہ ہے۔ گزشتہ ہفتے، ضلع انتظامیہ نے چاندور ریلوے تعلقہ کے ساونگی اور مگراپور کے علاوہ چکھلدرہ تعلقہ کے آکی، کھڈیمل، موتھا، لوادا (شاہپور) اور تاروباندہ ان پانچ دیہاتوں میں ٹینکر سے پانی سپلائی شروع کی۔ انتظامیہ کے مطابق 5؍ اور 10؍ ہزار لیٹر کی گنجائش والے ٹینکروں میں روزانہ کم از کم 5؍ ٹرپ کی جاتی ہے لیکن عوام کی شکایتیں قائم ہیں۔

  اطلاع کے مطابق منتخب دیہاتوں کو چھوڑ کر بیشتر مقامات پر پانی کے حصول کیلئے جدوجہد جاری ہے۔ قبائلی آبادیوں سے آباد میل گھاٹ کے بیشتر دیہاتوں میں حکومت کی طرف سے نل اسکیم شروع کی گئی تھی۔ ہر ایک گھر کے سامنے نل بھی نصب کیا گیا لیکن پانی فراہم کرنے کیلئے جو کنویں کھودے گئے تھے وہ سوکھ گئے ہیں ان میں گرمی کی وجہ سے پانی ہی نہیں ہے۔ اسلئے کنوؤں میں ٹینکر کے ذریعے پانی ڈالا جارہا ہے۔ جس دن گاؤں کے کنوؤں میں پانی ڈالا جاتا ہے اس دن تھوڑا پانی گاؤں والوں کو مل جاتا ہے۔

 اس سلسلے میں `کھوج نامی ایک رضاکار تنظیم نے براہ راست کچھ گاؤں کا دورہ کیا اور پایا کہ پانی کی قلت کا شکار دیہاتوں میں انتظامیہ نے ٹینکر بھیجے ہیں اس کے باوجود کم از کم 30 ؍سے 40؍ گاؤں ایسے ہیں جہاں ٹینکر کے ذریعے پانی فراہم کر پانا بہت مشکل ہے۔ ماڈیجھڑپ، ماکھلا، چونکھڑی، کھڈیمل، چوراکونڈ، مالور، کھوکمار، بھروتریم جیسے کئی گاؤں میں صورتحال بہت سنگین ہے۔ کھوج کے بانی بنڈیا سانے نے میڈیا کو بتایا کہ چکھلدرہ تعلقہ کے پہاڑوں میں واقع کوہانہ گاؤں کے دیہاتی پانی کی تلاش میں دردر بھٹکنے پر مجبور ہیں۔ یہاں کے قبائلی صبح 7؍سے 10؍بجے اور سہ پہر 3؍ بجے سے شام 6؍بجے تک چکھلدرہ روڈ پر واقع سبھاش بھسم کے کھیت میں کنویں سے پانی لینے کیلئے اترتے ہیں اور کنویں پر میلے کی طرح لوگوں کا ہجوم نظر آتا ہے۔ ابھی اپریل کا مہینہ ہے، مئی کے مہینے میں حالات مزید سنگین ہو سکتے ہیں۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button