خبریںصحت اور زندگی

کم عمری کی شادی: حاملہ خواتین کی اموات کی بڑی وجہ، ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ

عالمی ادارۂ صحت (WHO) نے کم عمری کی شادی اور نوعمری میں حمل کو خواتین کی صحت اور زندگی کے لیے ایک سنگین خطرہ قرار دیا ہے۔ ادارے کے مطابق کم اور متوسط آمدنی والے ممالک میں ہر سال 2 کروڑ 10 لاکھ سے زائد نوجوان لڑکیاں حاملہ ہوتی ہیں، جن میں سے تقریباً نصف حمل غیر ارادی ہوتے ہیں۔

ڈبلیو ایچ او کے جنسی و تولیدی صحت و تحقیق کے ڈائریکٹر ڈاکٹر پاسکل ایلوٹے کا کہنا ہے کہ نوعمری میں حمل لڑکیوں کی جسمانی اور ذہنی صحت پر گہرے منفی اثرات ڈال سکتا ہے۔ خاص طور پر وہ لڑکیاں جو 18 سال سے کم عمر میں شادی کرتی ہیں، ان میں پیچیدہ طبی مسائل، قبل از وقت زچگی اور بچوں میں انفیکشن کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔

رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ نوعمری کی شادی کی بنیادی وجہ صنفی عدم مساوات ہے، جو لڑکیوں کو تعلیم، روزگار اور معاشی خودمختاری سے دور رکھتی ہے۔ ڈبلیو ایچ او نے حکومتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جامع جنسی تعلیم کو فروغ دیں، اور لڑکیوں کو تعلیم، مالیاتی خدمات اور روزگار کے مواقع فراہم کر کے شادی کے متبادل راستے مہیا کریں۔

یونیسف کے مطابق اگر ہر لڑکی کو ثانوی تعلیم تک رسائی حاصل ہو، تو نوعمری کی شادیوں کی شرح میں دو تہائی کمی ممکن ہے۔

ڈاکٹر شیری بیسٹین کا کہنا ہے کہ کم عمری کی شادی لڑکیوں سے ان کا بچپن چھین لیتی ہے اور ان کے مستقبل کو تاریک بنا دیتی ہے۔ ان کے مطابق تعلیم، شعور اور باہمی رضامندی پر مبنی تعلقات کی تربیت نوعمر لڑکیوں کے محفوظ مستقبل کی کنجی ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button