
جموں و کشمیر کے پُرفضا علاقے پہلگام میں منگل کو پیش آیا سفاک دہشت گرد حملہ نہ صرف انسانی جانوں کے ضیاع کا باعث بنا بلکہ سوشل میڈیا پر مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیزی کی نئی لہر کو بھی جنم دے گیا۔ اس حملے میں 26 معصوم افراد جاں بحق ہوئے، جن میں سبھی مرد شامل تھے۔ اس دل دہلا دینے والے واقعے کی ذمہ داری ایک غیر معروف تنظیم دی ریزسٹنس فرنٹ نے قبول کی، جس نے خطے میں مبینہ "آبادیاتی تبدیلی” پر شدید ناراضی کا اظہار کیا۔
وزیر اعظم نریندر مودی، جو سعودی عرب کے دورے پر تھے، حملے کی اطلاع ملتے ہی دورہ مختصر کر کے وطن لوٹے اور اس "بہیمانہ واردات” کی مذمت کرتے ہوئے مجرموں کو انجام تک پہنچانے کا وعدہ کیا۔ وزیر دفاع نے بھی اس واقعے کے بعد فوری اور فیصلہ کن ردعمل کا اعلان کیا، جبکہ سیکیورٹی فورسز نے علاقے میں بڑے پیمانے پر کارروائیاں شروع کر دی ہیں۔
مگر اس حملے کے بعد سب سے زیادہ تشویشناک پہلو سوشل میڈیا پر ہندوتوا نظریات سے وابستہ گروپوں اور افراد کی وہ مہم ہے جس میں کشمیری مسلمانوں کے خلاف کھلے عام قتل عام کی اپیلیں کی جا رہی ہیں۔ "ان کے ہاتھ کاٹ دو اور لاشیں لال چوک میں لٹکا دو”، "ہر کشمیری قاتل ہے”، جیسے اشتعال انگیز نعرے ایکس اسپیسز اور معروف ہندوتوا صفحات پر بار بار دہرائے گئے۔
یہ گروہ نہ صرف مسلمانوں کے قتل عام کی وکالت کر رہے ہیں بلکہ کشمیر کے معاشی بائیکاٹ اور بلڈوزر کارروائیوں جیسے اقدامات کا بھی مطالبہ کر رہے ہیں۔ کئی صفحات نے اے آئی سے بنائی گئی تصاویر شیئر کیں جن پر نفرت آمیز جملے درج تھے، جیسے "انہوں نے مذہب پوچھا، ذات نہیں۔” اس کے ساتھ ساتھ یہ مطالبہ بھی سامنے آیا کہ کشمیریوں کے ساتھ وہی سلوک کیا جائے جو اسرائیل فلسطینیوں کے ساتھ کرتا ہے۔
نفرت انگیزی کی یہ لہر صرف عام افراد تک محدود نہیں رہی، بلکہ ریاستی سطح پر بی جے پی سے منسلک اکاؤنٹس نے بھی اسے ہوا دی۔ ایسے وقت میں جب پورا ملک سوگ میں ڈوبا ہوا ہے، نفرت کے بیوپاریوں نے اس المیے کو ایک مخصوص کمیونٹی کے خلاف استعمال کیا۔
دوسری طرف، کئی سوشل میڈیا صارفین نے ان نفرت انگیز بیانات کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے ایک گھناؤنی سیاسی سازش قرار دیا ہے، جو دہشت گردی کے خلاف قومی یکجہتی کے بجائے ہندو مسلم نفرت کو ہوا دینے کی کوشش کر رہی ہے۔
اسی دوران، ہندستان کی وزارت خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ سارک ویزا استثنیٰ اسکیم کے تحت پاکستانی شہریوں کو دیے گئے تمام ویزے منسوخ کیے جا رہے ہیں، اور ایسے تمام افراد کو 48 گھنٹوں کے اندر ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔
پہلگام میں بے گناہوں کا خون بہایا گیا، لیکن سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ اس المیے کو بھی مذہبی اور سیاسی نفرت کا ذریعہ بنا دیا گیا۔