
بنگلا دیش میں مذہبی جماعتوں کے بااثر اتحاد نے حکومتی خواتین کمیشن کی سفارشات پر اعتراض کرتے ہوئے اس کے مکمل خاتمے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ یہ کمیشن نوبل انعام یافتہ محمد یونس کی سربراہی میں قائم عبوری حکومت کے دور میں تشکیل دیا گیا تھا، جس کا مقصد شیخ حسینہ کے سخت گیر دور حکومت کے بعد اصلاحاتی اقدامات کو فروغ دینا تھا۔
حفاظتِ اسلام تنظیم کے رہنما مولانا عزیز الاسلام آبادی نے خواتین کمیشن کی ان سفارشات کو مسترد کر دیا ہے جن میں خواتین کے خلاف امتیازی قوانین کے خاتمے کی بات کی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ "برابری کا تصور مغرب کا نظریہ ہے جو ہمارے خاندانی و مذہبی نظام سے متصادم ہے۔” انہوں نے مسلم فیملی لا کے متبادل کے طور پر یونیفارم فیملی کوڈ کی تجویز کو بھی اسلامی اقدار کے خلاف قرار دیا۔
اسی موقف کو جماعت اسلامی نے بھی بھرپور انداز میں دہرایا۔ جماعت کے سیکریٹری جنرل میاں غلام پروار نے کہا کہ مرد و عورت کے درمیان مساوات کا مطالبہ اسلامی تعلیمات کو مسخ کرنے کی سازش ہے اور حکومت کو چاہیے کہ ان سفارشات کو فوری طور پر مسترد کرے۔
دوسری جانب، خواتین کمیشن کی سربراہ شیرین پروین حق نے واضح کیا ہے کہ وہ خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے دی گئی سفارشات پر قائم رہیں گی۔ انہوں نے کہا، "ہماری تجاویز خواتین کو مساوی مواقع اور انصاف دلانے کے لیے دی گئی ہیں اور ہم اپنے مؤقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔”