ایشیاءخبریںدنیاعلم اور ٹیکنالوجی

میانمار زلزلے کے بعد ناسا کا ہولناک انکشاف: زمین 20 فٹ تک کھسک گئی

میانمار میں گزشتہ ماہ مارچ کے آخر میں آنے والے شدید زلزلے نے جہاں انسانی جانوں کا بھاری نقصان کیا، وہیں اب اس کے زمینی اثرات پر ناسا کے سائنسدانوں نے ایک انتہائی تشویشناک انکشاف کیا ہے۔ 7.7 شدت کے اس زلزلے میں 3 ہزار سے زائد افراد جاں بحق جبکہ 4 ہزار سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

زلزلے کے فوراً بعد ماہرین ارضیات نے بتایا تھا کہ اس قدرتی آفت کے نتیجے میں ایسی توانائی خارج ہوئی جو 3 ہزار ایٹم بم دھماکوں کے برابر تھی۔ ماہر جیولوجسٹ جیس فینکس نے خبردار کیا تھا کہ اس زلزلے کے آفٹر شاکس کئی ماہ تک محسوس کیے جا سکتے ہیں۔

اب ناسا اور دیگر عالمی سائنسی اداروں نے تقریباً 25 دن بعد زلزلے سے متعلق ایک اور انتہائی اہم اور ہولناک انکشاف کیا ہے۔ ناسا کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ زلزلہ دنیا کی تاریخ کا سب سے بڑا "اسٹرائیک سلپ” (Strike-slip) زلزلہ ثابت ہوا ہے، جس میں زمین افقی طور پر کھسک گئی۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ناسا، یورپی خلائی ایجنسی اور دیگر تحقیقاتی اداروں نے جدید سیٹلائٹ ٹیکنالوجی کی مدد سے زلزلے سے متاثرہ علاقوں کی قبل و بعد کی تصاویر کا تجزیہ کیا۔ ان مشاہدات سے پتہ چلا کہ ساگائینگ فالٹ زون کے اطراف زمین میں 20 فٹ (تقریباً 6 میٹر) تک کھسکاؤ ریکارڈ کیا گیا، جبکہ بعض مقامات پر یہ عمل 9 فٹ (تین میٹر) تک محدود رہا۔

ساگائینگ فالٹ زون برصغیر کی بھارتی پلیٹ اور یوریشین پلیٹ کے درمیان واقع ایک اہم فالٹ لائن ہے، جہاں اس قدر بڑا زمینی کھسکاؤ ایک غیر معمولی مظہر سمجھا جا رہا ہے۔

ناسا کی جیٹ پروپلشن لیبارٹری، کلوٹیک سسمولوجیکل لیب، اور یورپی اسپیس ایجنسی کے سنٹینیل سیٹلائٹ سسٹم کی مدد سے حاصل کردہ ڈیٹا کے مطابق یہ زمین میں آنے والی اب تک کی سب سے بڑی افقی حرکت ہے، جو اس علاقے کے لیے مستقبل میں مزید زلزلوں کے خدشات کو بھی جنم دے سکتی ہے۔

میانمار میں رواں برس اب تک کئی بار زلزلے آ چکے ہیں، جن میں سے 13 اپریل کو 5.5 شدت کا زلزلہ بھی محسوس کیا گیا، تاہم خوش قسمتی سے اس میں کوئی بڑا نقصان رپورٹ نہیں ہوا۔ ماہرین کے مطابق زمین کی اس سطحی تبدیلی سے خطے میں زلزلوں کا خطرہ بڑھ گیا ہے، جس پر مسلسل نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button