اسد حکومت کے خاتمہ کے بعد امریکی کانگرس کے ارکان کا شام کا پہلا دورہ؛ فورسز کو کم کرنے اور ایران سے دوری پر زور

دمشق میں بشار الاسد حکومت کے خاتمہ اور احمد الشرع کے اقتدار میں آنے کے چند ماہ بعد، امریکی کانگریس کے 2 ریپبلیکن ارکان نے شام کا سفر کیا اور ملک کے نئے حاکم سے ملاقات کرتے ہوئے شام کی ضرورت پر زور دیا کہ وہ ایران سے دوری اختیار کرے اور خطہ میں امریکی فوجی دستوں کو کم کرے۔
اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں
نئی پیش رفت میں 2 ریپبلکین امریکی کانگرس کے نمائندے کوری ملز اور مارلن اسٹیزمن جمعہ کو دمشق پہنچے اور شام کی نئی حکومت کے سربراہ احمد الشرع سے ملاقات کی۔
ہیئت تحریر الشام کی قیادت میں باغیوں کے ہاتھوں بشار الاسد کی حکومت کے خاتمہ کے بعد کانگریس کے ارکان کا شام کا یہ پہلا سرکاری دورہ ہے۔
خبر رساں ذرائع کے مطابق ملز نے احمد الشرع کے ساتھ 90 منٹ کی ملاقات میں امریکی پابندیوں اور شام کی پیشرفت میں ایران کے کردار پر تبادلہ خیال کیا۔
دریں اثنا واشنگٹن پوسٹ کے مطابق اسٹیٹزمن نے بھی شام میں نئی تبدیلیوں کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ وہ نہیں چاہتے کہ یہ ملک ایران، روس یا چین کے محور پر واپس آ جائے۔
اسی دوران پینٹاگون نے اعلان کیا کہ شام میں امریکی فوجی موجودگی آنے والے مہینوں میں نصف کر دی جائے گی جس سے امریکی فوجیوں کی تعداد 2000 سے کم کر کے 1000 سے کم ہو جائے گی۔
یہ فیصلہ امریکہ کی علاقائی موجودگی کا جائزہ لینے اور شدت پسند سنی گروپ داعش کے خلاف بین الاقوامی اتحاد کے آپریشن کی قیادت میں کیا گیا ہے۔
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ یہ پیشرفت واشنگٹن کی مشرق وسطی میں اپنے کردار کی از سر نو وضاحت کرنے اور بشار الاسد کی غیر موجودگی میں شام کے مستقبل کے راستے پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی علامت ہو سکتی ہے۔
نئی حکومت کی جانب سے شام کے مختلف علاقوں میں ایران سے وابستہ مسلح گروہوں کے بعض ارکان کی گرفتاری کی اطلاعات بھی شائع ہوئی ہیں۔
امریکی فوجیوں کی کمی کے ساتھ ساتھ دمشق میں کانگریسی نمائندوں کے دورے کو شام اور اس کے اتحادیوں کی جانب واشنگٹن کی نئی سمت کے بارے میں ایک واضح پیغام کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔