
جب ہندوستان میں فرقہ وارانہ نفرت، اشتعال انگیزی اور پرتشدد واقعات سماجی ہم آہنگی کو چیلنج کر رہے ہیں، ایسے میں مہاراشٹر کے ضلع ناسک کے مسلم اکثریتی شہر مالیگاؤں سے ایک پرامن اور محبت بھری مثال سامنے آئی ہے، جو مذہبی رواداری اور انسانی خدمت کا عملی مظاہرہ ہے۔
حال ہی میں منائی گئی چیترا اُتسو کے دوران، مالیگاؤں کے مسلم نوجوانوں نے سخت گرمی میں ہندو یاتریوں کے لیے پانی اور خوراک کی سبیلیں قائم کرکے مذہبی ہم آہنگی کی شاندار روایت کو زندہ رکھا۔ یہ یاترا ہندو دیوی سپتاشرنگی کے مندر تک ننگے پاؤں پیدل جاتی ہے، جس میں لاکھوں عقیدت مند شرکت کرتے ہیں۔
چالیس گاؤں چوفلی سے ڈابھاڈی تک کے 12 کلومیٹر راستے میں متعدد مقامات پر پانی کی سبیلیں قائم کی گئیں، جنہیں مسلم نوجوانوں نے مکمل جذبے اور خلوص سے چلایا۔ خاص طور پر ایک اسٹال، جو مکمل طور پر نوجوان مسلمانوں کے زیرِ انتظام تھا، نے سب کی توجہ حاصل کی۔

تاجر محمد یاسین، جو گزشتہ ایک دہائی سے اس خدمت کی قیادت کر رہے ہیں، نے بتایا: "ہم نے بچپن سے ان یاتریوں کو دیکھا ہے، اور ہمیشہ دل میں یہ خواہش رہی کہ ان کے لیے کچھ کریں۔ ہمارا مذہب ہمیں سکھاتا ہے کہ بھوکے کو کھلانا اور پیاسے کو پانی دینا انسانیت کا فرض ہے۔”
یاسین نے مزید کہا کہ مالیگاؤں میں ہندو مسلم تہوار مل کر منائے جاتے ہیں۔ "ہمارے ہندو دوست عید پر ہمارے ساتھ ہوتے ہیں، اور ہم دیوالی اور گنیش چترتھی پر ان کے ساتھ شریک ہوتے ہیں۔ یہی ہمارا مشترکہ کلچر ہے، یہی ہندوستان کی خوبصورتی ہے، اور یہی ہمیں بچانا ہے۔”
جب رتھ یاترا مسلم علاقوں سے گزری تو وہاں کے لوگوں نے نہ صرف پھول برسائے بلکہ شربت اور پانی بھی تقسیم کیا۔ اس خیرمقدمی جذبے کی قیادت "آل پارٹی آرگنائزیشن” نامی ایک گروہ نے کی، جو مختلف مذاہب اور سیاسی نظریات کے لوگوں کو جوڑتا ہے۔
رتھ منتظم آبا چودھری نے کہا، "مسلم علاقوں سے گزرنے پر جو محبت اور خلوص ملا، وہ دل کو چھو لینے والا تھا۔ یہ محض رسم نہیں تھی، بلکہ سچی بھائی چارگی تھی۔”
مالیگاؤں جو اکثر میڈیا میں منفی خبروں کا مرکز بنتا ہے، اصل میں ایک ایسا شہر ہے جہاں ہندو اور مسلمان نہ صرف ساتھ رہتے ہیں بلکہ ایک دوسرے کی مدد میں پیش پیش رہتے ہیں۔ چاہے وہ محرم ہو یا نوراتری، دونوں برادریاں ایک دوسرے کے ساتھ کھڑی نظر آتی ہیں۔
یہ جذبہ صرف تہواروں تک محدود نہیں، بلکہ قدرتی آفات، وبا یا دیگر مشکل وقتوں میں بھی دونوں برادریاں شانہ بشانہ کام کرتی ہیں۔ کووِڈ-19 کے دوران مالیگاؤں کے مسلم ڈاکٹروں اور رضاکاروں نے دن رات خدمت کر کے سب کا دل جیت لیا تھا۔
آج جب ہندوستان کے کچھ حصے نفرت، تشدد اور تقسیم کی سیاست کی لپیٹ میں ہیں، مالیگاؤں کے مسلم نوجوانوں کی یہ خاموش خدمت ہمیں یاد دلاتی ہے کہ اصل وطن پرستی نعرے لگانے میں نہیں، بلکہ پیاسے یاتری کو پانی پلانے جیسے سادہ مگر پُراثر عمل میں ہے۔