حقیقی توبہ سے نہ صرف دعا قبول ہوتی ہے بلکہ انسان عادل بھی ہو جاتا ہے: آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی

مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ سید صادق حسینی شیرازی دام ظلہ کا روزانہ کا علمی جلسہ حسب دستور منگل 16 شوال المکرم 1446 ہجری کو منعقد ہوا۔ جس میں گذشتہ جلسات کی طرح حاضرین کے مختلف فقہی سوالات کے جوابات دیے گئے۔
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے انسانی اعمال کی پیمائش کے سلسلہ میں سورہ مومنون آیت 102، 103 "فَمَن ثَقُلَتْ مَوَازِينُهُ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ . وَمَنْ خَفَّتْ مَوَازِينُهُ فَأُولَٰئِكَ الَّذِينَ خَسِرُوا أَنفُسَهُمْ فِي جَهَنَّمَ خَالِدُونَ” (پھر جن کی نیکیوں کا پلہّ بھاری ہوگا وہ کامیاب اور نجات پانے والے ہوں گے. اور جن کی نیکیوں کا پلہّ ہلکا ہوگا وہ وہی لوگ ہوں گے جنہوں نے اپنے نفس کو خسارہ میں ڈال دیا ہے اور وہ جہنم ّ میں ہمیشہ ہمیشہ رہنے والے ہیں۔) کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: قیامت کے دن ہر شخص کے اعمال کی پیمائش کے لئے پیمانہ اور ترازو ہو گا اور ہر نیک عمل مثلا نماز، زکوۃ اور روزہ اگر صحیح طریقہ سے ادا کئے جائیں تو انسان کا پلہ بھاری ہو جائے گا اور اگر ان اعمال کو ترک یا ضائع کر دیا جائے تو انسان کا پلہ ہلکا اور خفیف ہو جائے گا۔

آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے فرمایا: توبہ ان اعمال میں سے ہے جو قیامت کے دن انسان کے اعمال کا پلہ بھاری کر دے گا اور یہ ان اعمال میں سے ہے جو انسان کے نامہ اعمال میں ایک بہت بڑی اور سنگین نیکی کا اضافہ کر دے گا اور شاید اس نے عمر کے ایک حصہ میں نماز اور روزہ انجام نہ دیا ہو۔ لیکن اگر موت سے پہلے واقعی توبہ کر لے تو اللہ تعالی نے اسے معاف کرنے کا وعدہ کیا ہے اور یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ توبہ بذات خود ہزاروں اعمال کے مقابلے میں ایک عمل ہے۔
قیامت کے دن گناہگاروں کے پلہ کے ہلکے اور خفیف اور جہنم میں ان کے ابدی عذاب کا ذکر کرتے ہوئے آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے فرمایا: اس آیت میں اس بات کا ذکر نہیں ہے کہ انسان توبہ کرے یا نہ کرے اگر اس کا نامہ اعمال ہلکا ہے تو وہ ہمیشہ کے لئے جہنم میں رہے گا اور اس طرح کے معنی ظاہری یا قطعی معنی نہیں رکھتے لہذا ظہور میں شک سے عدم ظہور سمجھا جاتا ہے۔ آیات کے معنی کی وضاحت کے لئے معصومین علیہم السلام کی جانب رجوع کرنا چاہیے۔
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے دوسرے اعمال کے بنسبت توبہ کے وزنی اور سنگینی کے سلسلہ میں زور دیتے ہوئے فرمایا: یہ جو کہا گیا "ثَقُلَتْ مَوَازِينُهُ” اگر مثلا 50 سال کی نماز میں 50 نیکیاں شمار کی جائیں تو توبہ کرنے والے کے لئے 10 لاکھ نیکیاں شمار ہوتی ہیں۔ شائد ایک شخص اپنی زندگی کے آخر میں توبہ کرنے کے قابل ہو جائے اور اس کے تمام گناہ معاف ہو جائیں اور وہ قیامت کے دن وزنی نامہ اعمال کے ساتھ داخل ہوگا پس خدا کی رحمت سے مایوس نہیں ہونا چاہیے کیونکہ خدا کی رحمت سے مایوس ہونا بذات خود ایک بڑا گناہ ہے۔

آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے فرمایا: اگر کوئی بندہ واقعی معنوں میں استغفار اور توبہ کرتا ہے تو نہ صرف اس کی دعا قبول ہوتی ہے بلکہ وہ عادل بھی ہو جاتا ہے کیونکہ توبہ کئی مراحل پر مشتمل ہوتا ہے۔ پہلے مرحلے میں انسان کو اپنے ماضی پہ پچھتاوا ہونا چاہیے، اس کے بعد اسے مستقبل میں اسے نہ دہرانے کا عزم کرنا چاہیے اور تیسرے مرحلہ میں وہ زبانی مثلاً "أَسْتَغْفِرُ اللهَ رَبِّيْ وَّأَتُوْبُ إِلَيْهِ” کہہ کر توبہ کرے۔
واضح رہے کہ مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ سید صادق حسینی شیرازی دام ظلہ کے یہ روزانہ علمی نشستیں قبل از ظہر منعقد ہوتی ہیں، جنہیں براہ راست امام حسین علیہ السلام سیٹلائٹ چینل کے ذریعے یا فروکوئنسی 12073 پر دیکھا جا سکتا ہے۔