لبنان میں شامی پناہ گزینوں کی واپسی کا راستہ؛ محفوظ اور باعزت واپسی پر زور

لبنانی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ شامی حکومت اور بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے تیار ہے تاکہ شامی پناہ گزینوں کی اپنے وطن واپسی کے لیے موزوں حالات فراہم کیے جا سکیں۔
یہ فیصلہ لبنان کی جانب سے مہاجرین کی کثیر تعداد کی موجودگی سے پیدا ہونے والے اقتصادی اور سماجی دباؤ کو کم کرنے کی کوششوں کے تحت کیا گیا ہے۔
اس حوالے سے میرے ساتھی کی رپورٹ ملاحظہ فرمائیں
شامی پناہ گزینوں کے امور سے متعلق لبنانی خصوصی کمیٹی نے بدھ کے روز نائب وزیر اعظم کی سربراہی میں منعقدہ ایک اجلاس میں، جس میں کابینہ کے پانچ وزراء بھی شریک تھے، اعلان کیا کہ حکومت شامی پناہ گزینوں کی واپسی کے عمل کے آغاز کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔
لبنانی قومی خبر رساں ایجنسی کے مطابق، اجلاس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ یہ واپسی "محفوظ اور باعزت” انداز میں ہونی چاہیے اور اس کے لیے شامی حکومت اور بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ مکمل ہم آہنگی ضروری ہے۔
اس اجلاس میں لبنان میں موجود شامی پناہ گزینوں کی قانونی، اقتصادی اور سماجی صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور ان کی تعداد اور حالات سے متعلق درست اور تازہ معلومات جمع کرنے کی اہمیت پر زور دیا گیا۔
شرکاء نے ماضی میں لبنان کی جانب سے شامی پناہ گزینوں کی رضاکارانہ واپسی کے لیے کیے گئے اقدامات کا بھی جائزہ لیا۔

گذشتہ چند برسوں کے دوران، لبنان نے دس لاکھ سے زائد شامی پناہ گزینوں کو پناہ دی، جس کے نتیجے میں عوامی خدمات، روزگار کی منڈی اور سماجی تحفظ کے میدان میں سنگین چیلنجز پیدا ہوئے۔
لبنانی حکام بارہا یہ واضح کر چکے ہیں کہ شامی پناہ گزینوں کی مستقل سکونت اس ملک میں ممکن نہیں، اور ان کی واپسی کے لیے انسانی اور علاقائی حل تلاش کرنا ناگزیر ہے۔
اسلامی نقطہ نظر سے، انسانی وقار کا تحفظ، بحران کے وقت مہاجرین کی مدد، اور ان کی اپنے وطن واپسی کی کوشش شرعی اور اخلاقی ذمہ داری ہے۔
اگر شامی پناہ گزینوں کی واپسی، تحفظ اور انصاف کی ضمانت کے ساتھ عمل میں آتی ہے تو یہ سماجی انصاف کے حصول اور اقوام کے اپنے وطن سے رشتے کی بحالی کی جانب ایک اہم قدم ہو گا۔