اسلامی دنیاخبریںشیعہ مرجعیت

قرآن کی تفسیر ‌بالرائے، کلام خدا کے معنی میں تحریف کرنا ہے: آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی

مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ سید صادق حسینی شیرازی دام ظلہ کا روزانہ کا علمی جلسہ حسب دستور اتوار 14 شوال المکرم 1446 ہجری کو منعقد ہوا جس میں گذشتہ جلسات کی طرح حاضرین کے مختلف فقہی سوالات کے جوابات دیے گئے۔

آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ کی ایک حدیث "من فسر القرآن برائه فليتبوا مقعده من النار” جس نے اپنی رائے سے قرآن کی تفسیر کی اس کی جگہ جہنم ہے،‌ سمیت متعدد روایات میں تفسیر بالرائے کی مذمت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے، فرمایا: معصومین علیہم السلام کے علاوہ کسی کو قرآن کریم کی تفسیر کا حق حاصل نہیں ہے کیونکہ غیر معصوم کو قرآن کریم کے باطنی مفہوم کو سمجھنے کی صلاحیت نہیں ہے اور جو کچھ وہ کہتے ہیں وہ صحیح نہیں ہے۔ کیونکہ انہوں نے جان بوجھ کر کلام الہی کی اس طرح تفسیر کی ہے جو سراسر جھوٹ ہے۔

آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے اس شبہہ کے جواب میں کہ تفسیر بالرائے قرآن میں غور و فکر سے متصادم ہے، فرمایا: قرآن نے خود انسانوں کو غور و فکر کرنے کا حکم دیا ہے لیکن غور و فکر اس حد تک ہے جہاں تک معنی نکلے نہ کہ اس مقام تک جہاں غیر معصوم اسے نہ جانتے ہوں، غور و فکر کرنے کا مطلب ہے کہ اس آیت کو دوسری آیت کے ساتھ ملانا اور اس کے ظاہر سے نکلنے والے معنی پر غور کرنا ہے۔

آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے فرمایا: قرآن کریم کے ظواہر اور جو آیتیں ظہور رکھتی ہیں حجت ہیں اور خداوند عالم نے قرآن کریم میں کچھ چیزوں کو مجمل رکھا ہے کہ اس کو سمجھنے کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ کی حدیث "كتاب الله وعترتي اهل بيتي” پر غور کریں کہ جو کچھ عترت علیہم السلام نے فرمایا ہے اس کو قران سے ضمیمہ کریں اور یہاں دیکھیں کہ اس سے کیا معنی حاصل ہوئے۔

واضح رہے کہ مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ سید صادق حسینی شیرازی دام ظلہ کے یہ روزانہ علمی نشستیں قبل از ظہر منعقد ہوتی ہیں، جنہیں براہ راست امام حسین علیہ السلام سیٹلائٹ چینل کے ذریعے یا فروکوئنسی 12073 پر دیکھا جا سکتا ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button