15 شوال المکرم کی اہم مناسبتیں

1۔ شہادت امام جعفر صادق علیہ السلام۔ سن 148 ہجری
2۔ جنگ بنی قینقاع سن 2 ہجری
غزوہ بنی قَینُقاع؛ یہودیوں کے ساتھ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ کا پہلا غزوہ ہے۔ بنی قینقاع قبیلہ عرب کی ایک مشہور منڈی پر قابض تھا اور مدینہ کی معاشی طاقت ان کے اختیار میں تھی۔ مدینہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ کی گرفت مضبوط ہونے پر بنی قینقاع نے اپنی پوزیشن خطرے میں دیکھ کر مسلمانوں کا مقابلہ کرنا شروع کر دیا۔ انہوں میثاق مدینہ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک مسلمان عورت پر حملہ کیا۔ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ کی طرف سے ان پر حجت تمام کرنے کے بعد، 15 شوال 2ھ کو ان کے خلاف اعلان جنگ کیا اور ان کے قلعے کا محاصرہ کر لیا۔ پندرہ دن کے محاصرے کے بعد بنی قینقاع کے یہودیوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ کے سامنے ہتھیار ڈال دیے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ کے حکم سے شام کی طرف جلا وطن کر دئے گئے۔
3۔ شہادت سید الشہداء حضرت حمزہ علیہ السلام سن 3 ہجری
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ اور امیر المومنین علیہ السلام کے چچا سید الشہداء حضرت حمزہ علیہ السلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ کی دعوت رسالت کے اہم حامیوں میں سے تھے اور مروی ہے کہ آپ قبول اسلام سے پہلے بھی مشرکین کے مقابلے میں رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ کی حمایت کرتے تھے۔ آپ قریش کے زعماء میں سے تھے اسی وجہ سے آپ کے اسلام قبول کرنے کے بعد قریش کی طرف سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ پر ہونے والے آزار و اذيت میں کمی آگئی۔ جنگ احد میں آپ کی شہادت ہوئی۔

4۔ معجزہ رد الشمس ہم سن 7 ہجری
رد الشمس (سورج کے پلٹنے یا پلٹانے کے معنی میں ہے) پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ کے معجزات اور امام علی علیہ السلام کے کرامات میں سے ہے۔ اس واقعہ میں، سورج غروب ہو رہا تھا لیکن پیغمبر اسلام کی دعا سے واپس آ گیا اور حضرت علی نے اپنی عصر کی نماز پڑھی۔
5۔ وفات حضرت سید عبدالعظیم حسنی علیہ السلام سن 252 ہجری
حضرت عبد العظیم حسنی علیہ السلام شاہ عبد العظیم یا سید الکریم کے نام سے معروف، حسنی سادات کے علماء اور محدثین میں سے تھے۔ آپ کا نسب چار پشتوں میں امام حسن مجتبی علیہ السلام سے ملتا ہے۔ تاریخ میں انہیں با تقوا، امین، صادق، دین شناس عالم دین، شیعہ اصول دین کے قائل اور محدث کے عناوین سے یاد کیا ہے۔ شیخ صدوق رحمۃ اللہ علیہ نے ان سے منقول احادیث کو جامع اخبار عبد العظیم کے نام سے جمع کیا ہے۔ حضرت عبد العظیم حسنی علیہ السلام نے امام رضا علیہ السلام اور امام محمد تقی علیہ السلام کا ادراک کیا۔ منقول ہے کہ آپ نے امام علی نقی علیہ السلام کے سامنے اپنے ایمان کا اظہار کیا اور آپ کے دور امامت میں ہی وفات پائی۔ ایران کے شہر ری میں ان کا مزار حرم حضرت عبدالعظیم کے نام سے عالم تشیع کی زیارت گاہ ہے۔ بعض احادیث میں ان کی زیارت کا ثواب امام حسین علیہ السلام کی زیارت کے ثواب کے برابر قرار دیا گیا ہے۔