مجلس علمائے ہند کا احتجاجی مظاہرہ، سعودی حکومت کے خلاف مذمتی نعرے، مقدس مزارات کی بحالی کا مطالبہ

لکھنؤ، 11 اپریل: جنت البقیع کے انہدام کو سو سال مکمل ہونے پر مجلس علمائے ہند کی جانب سے نماز جمعہ کے بعد آصفی مسجد میں ایک پُرامن احتجاجی مظاہرہ منعقد کیا گیا۔ اس مظاہرے میں مظاہرین نے آل سعود کے مظالم کے خلاف نعرے لگائے اور جنت البقیع میں موجود ازواج مطہرات ، اصحاب کرام، اہل بیت علیہم السلام اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ کی صاحبزادی حضرت فاطمہ الزہرا سلام اللہ علیہا کے روضے کی تعمیر نو کا پرزور مطالبہ کیا۔
مظاہرین نے ہاتھوں میں ایسے بینر اور پوسٹر اٹھا رکھے تھے جن پر سعودی حکومت اور آل سعود کے خلاف نعرے درج تھے، جیسے "جنت البقیع تعمیر کرو” اور "آل سعود مردہ باد”۔ اس کے ساتھ ہی مظاہرین نے وقف قانون میں کی گئی ترمیم کے خلاف بھی آواز بلند کی اور حکومت ہند سے اس قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔
مجلس علمائے ہند کے جنرل سیکریٹری مولانا سید کلب جواد نقوی نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے سعودی حکومت کو صہیونی ایجنڈے کا حصہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ جو افراد شیعہ مسلمانوں پر ازواج مطہرات اور اصحاب کرام کی توہین کا جھوٹا الزام لگا کر انہیں کافر قرار دیتے ہیں، وہ جنت البقیع میں انہی ہستیوں کی قبروں کے انہدام پر خاموش کیوں ہیں؟ مولانا نے کہا کہ سعودی حکومت رسول اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ کی مجرم ہے، کیونکہ اس نے ان کی دختر گرامی سلام اللہ علیہا، اہل بیت علیہم السلام، ازواج مطہرات اور اصحاب کرام کی قبروں کو مسمار کیا۔

مولانا نے الزام عائد کیا کہ سعودی حکومت مغربی طاقتوں اور استعمار کی غلام ہے، اور سعودی مفتی صرف مسلمانوں کی تکفیر میں مصروف رہتے ہیں جبکہ اسلام دشمن عناصر کے خلاف کبھی لب کشائی نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ ریاض اب شراب و شباب کا مرکز بن چکا ہے، لیکن مذہبی طبقات کی خاموشی معنی خیز ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ جنت البقیع کی تعمیر نو نہ صرف ایک مذہبی فریضہ ہے بلکہ انسانی ضمیر کا تقاضا بھی ہے۔
مولانا فیض عباس مشہدی، مولانا رضا حسین رضوی، مولانا شباہت حسین اور دیگر علمائے کرام نے بھی خطاب کرتے ہوئے جنت البقیع کی مسماری کو اسلامی تاریخ کا سیاہ باب قرار دیا اور عالمی برادری و اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ سعودی حکومت پر مقدس مزارات کی تعمیر نو کے لیے دباؤ ڈالیں۔
احتجاج کی نظامت عادل فراز نے کی، جبکہ مظاہرے میں بڑی تعداد میں علمائے کرام اور مومنین نے شرکت کی۔