
ممبئی، 11 اپریل 2025: خوجہ شیعہ اثناء عشری جامع مسجد پالا گلی میں نماز جمعہ حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید روح ظفر رضوی کی اقتدا میں ادا کی گئی، جس میں بڑی تعداد میں مومنین نے شرکت کی۔ اپنے خطبہ جمعہ میں مولانا نے نہایت اہم دینی نکات پر روشنی ڈالی اور جنت البقیع کے انہدام پر اظہارِ افسوس کرتے ہوئے اس کی مظلومیت کو اجاگر کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
مولانا سید روح ظفر رضوی نے تقویٰ الٰہی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مولائے کائنات حضرت علی علیہ السلام کی وصیت ہے کہ ہمیشہ تقویٰ اختیار کرو، کیونکہ اگر انسان تقویٰ نہ اپنائے تو وہ اللہ کی نافرمانی کرتا ہے اور نافرمانی کے نتیجے میں اسے سزا ملتی ہے۔ دنیا و آخرت کی ہر قسم کی کامیابی تقویٰ میں پوشیدہ ہے، جو تقویٰ اپناتا ہے وہی کامیاب ہوتا ہے۔
مولانا نے کہا کہ ہماری زندگی اور وقت ہمارا حقیقی سرمایہ ہے، جو ہمیں اللہ تعالیٰ کی طرف سے نعمت کے طور پر عطا ہوا ہے۔ قیامت کے دن اس نعمت کے مصرف کا حساب لیا جائے گا، اس لیے ہمیں غور کرنا چاہیے کہ ہم اپنا وقت کہاں صرف کر رہے ہیں۔
امام علی رضا علیہ السلام کی حدیث کا حوالہ دیتے ہوئے مولانا نے فرمایا کہ جنت اور جہنم موجود ہیں، انسان کو اپنے اعمال سے یہ طے کرنا ہے کہ وہ کہاں کا مستحق ہے۔ علماء کے مطابق جنت و جہنم ایک زمین کی مانند ہیں، جنہیں انسان اپنے اعمال سے آباد کرتا ہے۔
مولانا نے قرآن مجید کے حوالے سے کہا کہ قیامت کے دن انسان اکیلا پیش ہوگا، صرف اس کے اعمال اس کے ساتھ ہوں گے، نیکیاں اور برائیاں سب کا حساب لیا جائے گا۔ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ کی حدیث کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جس کی دنیا میں دو زبانیں ہوں گی، آخرت میں اس کے لیے آگ کی دو زبانیں ہوں گی، اس لیے انسان کو دو رخا اور منافق نہیں ہونا چاہیے۔
مولانا نے جنت البقیع کے انہدام کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس سانحے کو 100 سال سے زائد گزر چکے ہیں، لیکن روضے آج تک تعمیر نہیں ہوئے۔ ہمیں مسلسل دنیا کو یہ بتاتے رہنا ہوگا کہ اسلام کے نام پر کیسے غیر اسلامی اقدامات کیے گئے۔
آخر میں مولانا نے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی طرف سے کیے جانے والے پرامن احتجاج کی حمایت کی اور کہا کہ آئین ہند کے دائرے میں رہ کر اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کرنا ہمارا قانونی حق ہے۔