افغانستان میں 4 افراد کو سرعام سزائے موت، انسانی حقوق کی تنظیموں کا اظہار تشویش

کابل: افغانستان کی سپریم کورٹ نے اعلان کیا ہے کہ جمعہ کے روز ملک کے مختلف حصوں میں 4 افراد کو سرعام فائرنگ کرکے سزائے موت دی گئی۔ یہ سزائیں تین مختلف صوبوں کے اسٹیڈیمز میں دی گئیں، جن میں قلعہ نو (بادغیس)، زرنج (نمروز)، اور فراہ شامل ہیں۔
عدالتی بیان کے مطابق قلعہ نو میں دو مجرمان کو قتل کے مقدمے میں قصاص کے تحت سزا سنائی گئی، اور متاثرہ خاندان کے مرد رشتہ دار نے مجرموں کو گولیاں مار کر قتل کیا۔ عدالت نے بتایا کہ فیصلے پر مکمل غور و خوض کے بعد عمل کیا گیا اور متاثرہ خاندان کو معاف کرنے کا موقع بھی دیا گیا، مگر انہوں نے انکار کیا۔
یہ طالبان کے 2021 میں دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد ایک دن میں سب سے زیادہ سزائے موت دیے جانے کا واقعہ ہے۔ اب تک طالبان حکومت کے دوران سرعام سزائے موت پانے والوں کی تعداد 10 ہو چکی ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ان سزاؤں پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے انہیں انسانی وقار کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا اور طالبان سے سرعام سزائیں بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔