12 شوال؛ یوم وفات جناب شیخ بہائی رضوان اللہ تعالی علیہ

گیارہوی صدی ہجری کے عظیم شیعہ عالم، فقیہ، محدث، متکلم، ادیب، ریاضی دان، فیلسوف جناب بہاء الدین محمد بن حسین عاملی رضوان اللہ تعالی علیہ کی (مشہور قول کے مطابق) 12 شوال سن 1031 ہجری کو اصفہان میں وفات ہوئی اور مشہد مقدس میں امام علی رضا علیہ السلام کے روضہ مبارک میں پائین پا دفن ہوئے۔
شیخ بہائی رضوان اللہ تعالی علیہ 17 محرم سن 953 ہجری کو بعلبک لبنان میں پیدا ہوئے۔ آپ کا سلسلہ نسب امیر المومنین امام علی علیہ السلام کے جلیل القدر صحابی جناب حارث ہمدانی رضوان اللہ تعالی علیہ سے ملتا ہے، آپ کے والد ماجد جناب حسین بن عبدالصمد حارثی رحمۃ اللہ علیہ جبل عامل لبنان کے معروف عالم اور شہید ثانی رضوان اللہ تعالی علیہ کے شاگرد اور خاص دوستوں میں تھے۔
شہید ثانی رضوان اللہ تعالی علیہ کی شہادت کے بعد آپ کے والد مع خانوادہ جبل عامل لبنان سے قزوین ایران منتقل ہو گئے اس وقت اپ کی عمر 13 برس تھی اور یہی آپ نے اپنے زمانے کے عظیم اساتذہ سے کسب فیض کیا اور عظیم علمی درجے پر فائز ہوئے۔ آپ کے شاگردوں کی طویل فہرست ہے جن میں علامہ محمد تقی مجلسی رضوان اللہ تعالی علیہ، ملا محمد محسن فیض کاشانی رضوان اللہ تعالی علیہ اور صدر المتألھین شیرازی رحمۃ اللہ علیہ کے اسماء سر فہرست ہیں۔

آپ نے مختلف سفر کئے جن میں ایک بار طوس سے اور دوسری بار نذر شرعی کی ادائیگی کے لئے اصفہان سے مشہد مقدس امام علی رضا علیہ السلام کی زیارت کے لئے پیدل تشریف لے گئے۔
اگرچہ آپ عہدہ، منصب اور شہرت سے دور رہتے تھے لیکن والد کے انتقال کے بعد 984 ہجری میں "شیخ الاسلامی ہرات” منتخب ہوئے اور اہلیہ کے والد عظیم عالم شیخ علی منشار رضوان اللہ تعالی علیہ کی وفات کے بعد "شیخ الاسلامی اصفہان” مقرر ہوئے۔ آپ اصفہان میں امام جمعہ بھی تھے۔
شیخ بہائی رضوان اللہ تعالی علیہ نے 100 سے زیادہ کتابیں مختلف موضوعات پر تالیف فرمائی ہیں۔ جن میں جامع عباسی اور اربعین شامل ہیں۔
اسی طرح فن معماری میں بھی نمایاں خدمات انجام دی ہیں، جن میں امیرالمومنین علیہ السلام کے روضہ مبارک نجف اشرف، امام علی رضا علیہ السلام کے روضہ مبارک مشہد مقدس ، اصفہان کی مسجد امام کا گنبد، مینار جنبان (متحرک مینار) وغیرہ آپ کے انجینیرنگ میں مہارت پر دلیل ہیں۔