
یونان میں ملک بھر کی عام ہڑتال نے عوامی خدمات کو متاثر کر دیا ہے، جس کے تحت کشتیاں بندرگاہوں پرکھڑی ہیں، پروازیں منسوخ ہیں اور عوامی نقل و حمل صرف جزوی طور پر کام کر رہی ہے۔ یونین نے دس سال قبل بین الاقوامی قرض دہندگان کی جانب سے یونان پر مسلط کردہ سخت ریاستی اقدامات کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے۔
ہزاروں مظاہرین نے دارالحکومت ایتھنز کے مرکز میں دو الگ الگ مارچ کیے، جو پرامن طریقے سے اختتام پذیر ہوئے۔ یہ۲۴؍ گھنٹے کی ہڑتال عوامی اور نجی شعبوں کی دو بڑی یونین کی طرف سے بلائی گئی تھی۔ وہ تنخواہوں میں اضافے اور اجتماعی معاہدے کے حقوق کی مکمل بحالی کا مطالبہ کر رہے ہیں، جو یونان کے مالیاتی بحران کے دوران بین الاقوامی امدادی پیکج کے حصے کے طور پر ختم کر دیے گئے تھے۔
ٹریڈ یونین کے لیڈر الیکوس پیراکس نے کہاکہ’’ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ تمام تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے، جو مہینے کی۲۰؍ تاریخ تک بھی کفایت نہیں کرتیں۔ ہم صحت، تعلیم اور تمام مسائل پر فوری اقدامات کا مطالبہ کرتے ہیں، جہاں بڑے اجارہ داروں کے منافع میں اضافہ ہو رہا ہے جبکہ مزدوروں کی زندگیاں بدتر ہو رہی ہیں۔‘‘ بدھ کی رات سے جمعرات کی رات تک یونان سے آنے جانے والی اور ملک کے اندر کی تمام تجارتی پروازیں منسوخ کر دی گئیں، جبکہ یونانی دارالحکومت میں بسوں، ٹرالیوں، ٹرینوں، ٹراموں اور میٹرو نظام نے دن کے صرف کچھ حصے میں کام کیا۔
ہوٹل کے شیف جیورجیوس سکوفوس نے وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ ’’ہم تنخواہوں میں اضافے کیلئے لڑ رہے ہیں کیونکہ اب تک جو اضافے اعلان کیے گئے ہیں وہ ہماری ضروریات پوری نہیں کرتے۔ روز مرہ زندگی کی اشیاؤں کی بلند قیمتیں انہیں ختم کر دیتی ہیں، جس کی وجہ سے ہمیں گزارہ کیلئے ہر جگہ کٹوتیاں کرنی پڑتی ہیں۔‘‘
عوامی شعبے کی یونین نے تنخواہوں میں اضافے اور سرکاری ملازمین کیلئے چھٹیوں کے بونس کی بحالی کا مطالبہ کیا، جو امدادی پیکج کے سخت اقدامات کے تحت ختم کر دیے گئے تھے۔ یہ بونس دو ماہ کی تنخواہ کے برابر ہوا کرتے تھے۔