
ترکیہ کے حکومتی ذرائع نے اعلان کیا کہ گزشتہ روز جمہوری آذربائیجان میں تل ابیب اور انقرہ کے نمائندوں نے ایک فنی اجلاس منعقد کیا جس میں ناگہانی محاذ آرائی کو روکنے اور شام میں تصادم سے بچاؤ کے طریقہ کار پر غور کیا گیا۔ ان ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز ہونے والے مذاکرات کا مقصد خطے میں دونوں ممالک کے درمیان غلط فہمیوں اور ممکنہ جنگ سے بچنے کے لئے ایک رابطہ قائم کرنے کی کوششوں کا آغاز تھا۔ جس کے لئے ایک طریقہ کار بنانے کی کوششیں جاری ہیں۔
ترک وزیر خارجہ "ھاکان فیدان” نے بھی گزشتہ روز کے مذاکرات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ غلط فہمیوں سے بچنے کے لیے ایسا طریقہ کار بنانا ضروری ہے جو امریکہ و روس کے ساتھ ترکیہ کے موجودہ تصادم سے بچاؤ کے میکانزم سے ملتا جلتا ہو۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز ہونے والی یہ نشست اس وقت عمل میں آئی جب اسرائیل نے گزشتہ ہفتے شام میں اپنی فضائی کارروائیوں کو شدید کر دیا۔ اسرائیل نے ان حملوں کو دمشق کی نئی حکومت کے لیے ایک انتباہ قرار دیا۔ اسی ضمن میں اسرائیل نے ترکیہ پر یہ الزام بھی لگایا کہ وہ شام کو اپنی پراکسی کے طور پر استعمال کرنا چاہتا ہے۔
دوسری جانب گزشتہ ہفتے رویٹرز نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا کہ ترکیہ کے عسکری ماہرین نے شام کے کم از کم 3 ہوائی اڈوں کا معائنہ کیا تا کہ اسرائیل کی جانب سے ان اڈوں کو نشانہ بنائے جانے سے قبل، دمشق پر قابض باغی گروپوں کے ساتھ ایک دفاعی معاہدے کے تحت اپنی فوجیں تعینات کر سکے۔