تاریخ اسلاممقالات و مضامینہندوستان

10 اپریل؛ یوم وفات مولانا مجتبی علی خان ادیب الہندی طاب ثراہ

ہندوستان کے مشہور و معروف شیعہ عالم، معلم، مبلغ، ادیب، محقق، مولف، مصنف اور مترجم حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا مجتبی علی خان ادیب الہندی طاب ثراہ یوم ولادت باسعادت امام حسن مجتبی علیہ السلام 15 رمضان المبارک 1364 ہجری مطابق 23 اگست 1945 عیسوی کو ہندوستان کے صوبہ اتر پردیش کے دارالحکومت لکھنو سے 125 کلومیٹر فاصلے پر ریاست دیوگاؤں کے حصہ بہار پور کے ایک دیندار اور زمیندار گھرانے میں پیدا ہوئے۔

یوم ولادت باسعادت امام حسن مجتبی علیہ السلام کی مناسبت سے والدین نے "مجتبی علی” نام رکھا اور عرفیت "عابد” رکھی۔ جو بعد میں مولانا ادیب الہندی کے نام سے مشہور ہوئے۔

مولانا ادیب الہندی نے ابتدائی تعلیم وطن میں حاصل کی، اس کے بعد دینی تعلیم کے لئے ہندوستان کی مشہور دینی درسگاہ جامعہ ناظمیہ لکھنو میں داخلہ لیا۔ جہاں مفتی اعظم سید احمد علی رحمۃ اللہ علیہ، استاد الاساتذہ علامہ سید محمد شاکر نقوی طاب ثراہ، مولانا سید علی اختر تلہری طاب ثراہ، مولانا سید ابن حیدر طاب ثراہ جیسے بزرگ اساتذہ سے کسب فیض کیا۔

جامعہ ناظمیہ سے فراغت کے بعد حوزہ علمیہ نجف اشرف تشریف لے گئے جہاں آیۃ اللہ العظمیٰ سید محسن الحکیم رحمۃ اللہ علیہ، آیۃ اللہ العظمیٰ سید ابوالقاسم خوئی رحمۃ االلہ علیہ، آیۃ اللہ راستی رحمۃ اللہ علیہ اور آیۃ اللہ کریمی سے کسب فیض کیا۔ موصوف نے نجف اشرف میں قیام کے دوران ایران و عراق کی انقلابی تحریکوں میں نمایاں خدمات انجام دی۔

مولانا ادیب الہندی طاب ثراہ نے نجف اشرف سے وطن واپس آئے تو پہلے وثیقہ عربی کالج فیض آباد میں بحیثیت استاد خدمات انجام دی، اس کے بعد کچھ عرصہ مدرسۃ الواعظین لکھنو میں تدریسی اور تعمیری خدمات انجام دی۔ نیز گھر پر مدارس لکھنو کے طلاب کو تدریس فرمائی۔

آپ کے علمی آثار میں مندرجہ ذیل سر فہرست ہیں۔

الامام، (مولانا علی میاں ندوی کی کتاب المرتضی کا جواب)

انوار: معصومین علیہم السلام کی احادیث کا مجموعہ

علمی اور تعلیمی خدمات کے علاوہ نمایاں قومی خدمات بھی انجام دی، جیسے لکھنو کی عزاداری کے شیعہ سنی معاہدہ میں شریک ہوئے۔ اس کے علاوہ کئی مساجد اور امام بارگاہ تعمیر کرائے۔ پلیز مجلس علماء و واعظین کا قیام کیا اس کے تحت کانفرنسز منعقد کی۔

 مولانا ادیب الہندی طاب ثراہ مرد علم و عمل تھے کہ مختلف جہتوں سے آپ کی سرگرمیاں نمایاں ہیں۔ لیکن افسوس گردے کی خرابی نے آپ کو بستر مرض پر لٹا دیا، فرزند اکبر حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا مصطفی علی خان صاحب نے خدمت و ایثار کیا اور گردے کی تبدیلی کا کامیاب اپریشن ہوا۔ لیکن افسوس سخت انفیکشن کے سبب 4 محرم الحرام مطابق 10 اپریل 2000 کو رحلت فرمائی۔ غسل و کفن کے بعد مولانا مصطفی علی خان کی اقتدا میں نماز جنازہ ادا ہوئی اور اپنے نو تعمیر امام بارگاہ بہارپور میں دفن ہوئے۔

واضح رہے کہ مولانا ادیب الہندی طاب ثراہ کو مختلف مراجع کرام نے اجازے اور وکالت دی۔ جن میں آیۃ اللہ العظمیٰ سید محمد حسینی شیرازی رحمۃ اللہ علیہ کا نام سر فہرست ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button