دنیا بھر میں شیعوں کا یوم انہدام جنت البقیع کی مناسبت سے احتجاجی جلسہ اور مجالسِ عزا کا انعقاد

ہر سال جنت البقیع میں ائمہ اطہار علیہم السلام کے مزارات کی شہادت کی تاریخ کے موقع پر دنیا بھر میں شیعیانِ اہل بیت علیہم السلام مجالسِ سوگ اور احتجاجی اجتماعات کا انعقاد کرتے ہیں۔
اس مناسبت پر ہمارے نمائندے کی خصوصی رپورٹ ملاحظہ فرمائیں:
آیت اللہ العظمیٰ سید صادق حسینی شیرازی کی جانب سے 8 شوال کو یومِ عالمی بقیع کا نام دیا گیا ہے، جبکہ امام حسین علیہ السلام میڈیا گروپ نے 4 تا 10 شوال کو ہفتۂ بزرگداشت بقیع اور تخریب مزارات ائمہ بقیع علیہم السلام کی مذمت کے ایام کے طور پر منانے کا اعلان کیا ہے۔
یہ ایام ان اندوہناک لمحات کی یاد دلاتے ہیں جب وہابیوں نے مدینہ منورہ میں واقع جنت البقیع میں ائمہ اطہار علیہم السلام کے مقدس مزارات کو شہید کر دیا۔ یہ دن اہلِ تشیع کے لیے نہ صرف غم و اندوہ بلکہ ہمیشہ کے لیے ناقابلِ فراموش دکھ کا دن ہے۔
دنیا بھر میں موجود شیعہ علماء، دینی مدارس، تنظیمات اور عوام، ان مظلوم ہستیوں کی یاد میں مجالس برپا کرتے ہیں اور ان کے فضائل بیان کرتے ہوئے ان کی عظمت کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں۔

گزشتہ دہائیوں کے دوران مختلف مراجع تقلید اور ممتاز علما جیسے آیت اللہ العظمیٰ سید حسین طباطبائی قمی، ملا محمد کاظم خراسانی، آیت اللہ بروجردی، آیت اللہ صافی گلپایگانی، آیت اللہ وحید خراسانی اور شہید سید حسن شیرازی نے مختلف انداز میں سعودی حکام کو قائل کرنے کی کوشش کی کہ جنت البقیع میں مقدس مزارات کو دوبارہ تعمیر کیا جائے۔
حالیہ برسوں میں امریکہ، ہندستان، پاکستان، برطانیہ اور دیگر ممالک میں بھی وسیع پیمانے پر احتجاجی اجتماعات منعقد کیے گئے، جن میں آلِ سعود کے اس اقدام کی مذمت کی گئی اور جنت البقیع کے مزارات کی از سر نو تعمیر کا مطالبہ کیا گیا۔
اس سال بھی سعودی سفارت خانوں کے سامنے دنیا بھر میں، خصوصاً بغداد میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے، جبکہ عراق کے مختلف شہروں جیسے کربلا، نجف اشرف، بغداد، کرکوک، بابل، واسط، دیوانیہ، مثنیٰ، ذی قار، میسان اور بصرہ میں بھی بڑے اجتماعات کا اہتمام کیا گیا۔
کربلا میں آیت اللہ العظمیٰ شیرازی کے دفتر کے ترجمان، عارف نصراللہ نے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شیعہ امت کو چاہیے کہ وہ اس تاریخی موقع پر بھرپور اتحاد اور ہم آہنگی کا مظاہرہ کرے اور اس مطالبے کو عالمی سطح پر اجاگر کرے۔
انہوں نے عوامی مطالبات کو پورا کرنے اور بقیع کی بازسازی کے لیے سنجیدہ کوششوں کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
عراق کے متعدد پارلیمانی نمائندوں نے ان اجتماعات میں شرکت کی اور اس امر کا وعدہ کیا کہ وہ ان عوامی مطالبات کو پارلیمنٹ تک پہنچائیں گے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ بقیع کا مسئلہ صرف مذہبی نہیں بلکہ عراق اور سعودی عرب کے درمیان ثقافتی اور دینی تعلقات کی مضبوطی کا ذریعہ بھی بن سکتا ہے۔
اجتماعات میں شریک افراد نے مختلف پلے کارڈز اور بینرز کے ذریعے حکومتِ سعودی عرب کی جانب سے اسلامی مقدسات سے بے توجہی پر احتجاج کیا اور اہل بیت علیہم السلام کے مزارات کی جلد از جلد بازسازی کا مطالبہ دہرایا۔