اقوام متحدہ کی وارننگ: افغانستان کے لیے امداد کی معطلی غیرقانونی ہجرت اور عدم استحکام میں اضافہ کرے گی

اقوام متحدہ نے استنبول میں منعقدہ ایک اجلاس کے دوران عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ افغانستان کے کروڑوں شہریوں کی انسانی امداد سے متعلق فوری ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنی امدادی سرگرمیاں بند نہ کریں، تاکہ علاقائی سطح پر ممکنہ تباہ کن نتائج سے بچا جا سکے۔
اس حوالے سے ہمارے نمائندے کی رپورٹ ملاحظہ کیجیے:
اقوام متحدہ نے استنبول میں منعقدہ اس اجلاس میں، جس میں عالمی امدادی ادارے اور امداد فراہم کرنے والے ممالک کے نمائندے شریک تھے، افغانستان کے لیے انسانی امداد کی ممکنہ معطلی پر سخت تشویش کا اظہار کیا۔
18 فروردین (مطابق 6 اپریل) کو جاری ہونے والے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سنہ 2025 میں افغانستان کے تقریباً 2 کروڑ 30 لاکھ افراد کو انسانی امداد کی اشد ضرورت ہوگی۔
افغانستان میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے نائب نمائندے، ایندریکا راتواتے نے امدادی عمل کو درپیش چیلنجز کی نشاندہی کرتے ہوئے افغانستان کو غربت کے چکر سے نکالنے کے لیے پائیدار حل کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا:
"اگر فوری ردعمل کو طویل المدتی استحکام کے منصوبے سے نہ جوڑا گیا، تو افغان عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا۔”
اقوام متحدہ کے مطابق گزشتہ سال افغانستان کے لیے تقریباً تین ارب 21 کروڑ ڈالر امداد فراہم کی گئی تھی، تاہم رواں سال یہ سلسلہ جاری رکھنا عالمی مالی بحران کے باعث غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہے۔
اعلامیے میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر امداد میں کمی کی گئی تو افغان شہری غیرقانونی طور پر ہجرت پر مجبور ہو سکتے ہیں، جس سے ہمسایہ ممالک اور پورے خطے کے لیے نئے انسانی و سیکورٹی چیلنجز پیدا ہو سکتے ہیں۔
اقوام متحدہ نے عالمی عطیہ دہندگان سے اپیل کی ہے کہ وہ افغانستان میں حاصل کردہ انسانی ترقی کے ثمرات کے تحفظ کے لیے اپنی حمایت جاری رکھیں۔