اسلامی دنیاتاریخ اسلامخبریںشیعہ مرجعیت

2 شوال: یوم وفات آیت اللہ العظمیٰ سید محمد حسینی شیرازی رحمۃ اللہ علیہ

آیت اللہ العظمیٰ سید محمد حسینی شیرازی رحمۃ اللہ علیہ چودہویں صدی ہجری کے عظیم شیعہ مرجع تقلید اور علمی، فقہی و دینی خانوادۂ "شیرازی” کے چشم و چراغ تھے۔ یہ وہی خانوادہ ہے جس سے آیت اللہ العظمیٰ میرزا محمد حسن شیرازی رحمۃ اللہ علیہ (المعروف بہ میرزائے بزرگ شیرازی) جیسے جلیل القدر مجتہد کا تعلق رہا، جن کے تاریخی فتویٰ نے تنباکو کی حرمت کے ذریعے ایرانی قاجاری شہنشاہیت اور برطانوی استعمار کی اسلام دشمن سازشوں کو ناکام بنایا۔

آیت اللہ العظمیٰ سید محمد حسینی شیرازی رحمۃ اللہ علیہ، آیت اللہ العظمیٰ سید مہدی حسینی شیرازی رحمۃ اللہ علیہ کے فرزند اور آیت اللہ آقا بزرگ شیرازی رحمۃ اللہ علیہ کے پوتے تھے۔ ان کی والدہ گرامی آیت اللہ العظمیٰ میرزا علی آقا شیرازی رحمۃ اللہ علیہ کی صاحبزادی تھیں، جو میرزائے بزرگ شیرازی رحمۃ اللہ علیہ کے فرزند تھے۔ یوں یہ جلیل القدر مرجع تقلید اپنے مادری و پدری دونوں نسب سے علمی و فقہی میراث کے وارث تھے۔

آیت اللہ العظمیٰ سید محمد حسینی شیرازی رحمۃ اللہ علیہ 15 ربیع الاول 1347 ہجری کو نجف اشرف میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم نجف میں حاصل کی اور بعد میں کربلا منتقل ہو گئے، جہاں انہوں نے حوزہ علمیہ میں مقدماتی سے اعلیٰ درجے تک تعلیم حاصل کی اور درجہ اجتہاد پر فائز ہوئے۔

آپ نے 18 سال کی عمر میں "کفایۃ الاصول” کی تدریس کا آغاز کیا، 25 سال کی عمر میں فقہی کتاب لکھی اور 30 سال کی عمر میں درس خارج کی تدریس شروع کی۔ آپ کی تدریسی و علمی خدمات تا عمر جاری رہیں۔

آپ نے 10 سال تک حوزہ علمیہ کربلا کی زعامت و سرپرستی کی، لیکن عراقی حکومت کی سختیوں کے باعث 44 سال کی عمر میں کویت ہجرت کی، جہاں 8 برس قیام کے بعد قم مقدس تشریف لے آئے اور باقی زندگی وہیں بسر کی۔

آیت اللہ العظمیٰ سید محمد حسینی شیرازی رحمۃ اللہ علیہ کی شخصیت کا ایک نمایاں پہلو ان کی بے پناہ علمی خدمات اور تصنیفات ہیں۔ آپ نے فقہ، اصول، تاریخ، فلسفہ، اخلاق، سماجیات، سیاست اور کئی دیگر موضوعات پر ایک ہزار سے زائد کتابیں تحریر کیں۔ آپ کی تحریری کاوشوں کی کثرت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ مسلسل لکھنے کے سبب آپ کی انگلیاں متاثر ہو گئیں، مگر آپ کا قلم نہ رکا۔

آپ کے نظریاتی اختلافات ہمیشہ علمی بنیادوں پر رہے اور کبھی بھی ان اختلافات کو اسلامی دشمن قوتوں کے لیے آلہ کار بننے نہ دیا۔ آپ نے ہمیشہ علمی خود مختاری اور اجتہاد کو فوقیت دی اور تقلید کی بجائے استنباط کی راہ اپنائی، جیسا کہ ہر عظیم مجتہد کا شیوہ ہوتا ہے۔

یہ آفتاب علم و فقاہت 2 شوال 1422 ہجری کو قم مقدس میں غروب ہو گیا۔ انہیں کریمۂ اہل بیت حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا کے روضہ مبارک میں دفن کیا گیا۔

آپ کے بھائی آیت اللہ شہید سید حسن حسینی شیرازی رحمۃ اللہ علیہ نے حوزہ علمیہ زینبیہ شام کی بنیاد رکھی اور کئی اہم موضوعات پر گرانقدر کتابیں تالیف کیں۔ آپ کے دوسرے بھائی مرجع عالی قدر آیت اللہ العظمیٰ سید صادق حسینی شیرازی دام ظلہ ہیں، جو قم مقدس میں مقیم ہیں اور اپنے آبا و اجداد کے علمی و فقہی مشن کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ آپ کے سب سے چھوٹے بھائی آقائے سید مجتبیٰ شیرازی بھی اس علمی سلسلے کے امین ہیں۔

آپ کے فرزندان بھی آپ کے علمی و دینی راستے پر گامزن ہیں، جن میں مرحوم آیت اللہ سید محمد رضا شیرازی رحمۃ اللہ علیہ، اپنے والد کے علمی و عملی وارث تھے اور مستقبل کے ایک بڑے مرجع کے طور پر دیکھے جا رہے تھے۔

آیت اللہ العظمیٰ سید محمد حسینی شیرازی رحمۃ اللہ علیہ کی علمی و فکری خدمات ہمیشہ تشیع اور اسلامی دنیا کے لیے مشعل راہ رہیں گی۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button