
میانمار میں آنے والے 7.7 شدت کے شدید زلزلے سے ہلاکتوں کی تعداد 2,056 تک جا پہنچی ہے۔ ملک کی فوجی حکومت (جنتا) نے پیر کے روز سرکاری ٹی وی پر اس اعداد و شمار کی تصدیق کی، جبکہ امدادی کارکن منہدم عمارتوں کے ملبے تلے دبے افراد کی تلاش میں مصروف ہیں۔
میانمار کی فوجی حکومت، جو 2021 میں ہونے والی بغاوت کے بعد اقتدار میں آئی، نے بتایا کہ 170 افراد اب بھی لاپتہ ہیں اور 3,900 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ دوسری جانب، جمہوری حکومت کے سابق رہنماؤں پر مشتمل سایہ دار "نیشنل یونٹی گورنمنٹ” نے ہلاکتوں کی تعداد 2,418 بتائی ہے۔
اقوامِ متحدہ کے میانمار دفتر نے پیر کے روز ایک بیان جاری کرتے ہوئے زلزلے سے متاثرہ علاقوں تک بلا رکاوٹ انسانی امداد پہنچانے کی اپیل کی۔
میانمار، جو 2021 میں فوجی بغاوت کے بعد چار سالہ خانہ جنگی میں پھنسا ہوا ہے، اس طرح کی قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے مناسب وسائل نہیں رکھتا۔

زلزلے کے بعد روس، چین، بیلاروس، ہندوستان، تھائی لینڈ، ویتنام، متحدہ عرب امارات، سنگاپور، اور ملائیشیا کی امدادی ٹیمیں میانمار میں ریسکیو آپریشن میں مصروف ہیں۔ جبکہ امریکہ، آسٹریلیا، برطانیہ، اور بنگلہ دیش نے مالی امداد اور ریسکیو سامان بھیجا ہے۔
زلزلے کا مرکز ملک کے وسطی شہر منڈالے کے قریب تھا اور اس نے ساگائنگ، میگ وے، باگو، نیپیداو، شان ریاست اور مشرقی ٹونگو میں شدید تباہی مچائی۔
رپورٹس کے مطابق، ملک بھر میں60 سے زائد مساجد زلزلے سے شدید متاثر ہوئی ہیں۔
منڈالے میں متعدد افراد ملبے تلے دبے ہوئے ہیں، لیکن امدادی آلات اور وسائل کی کمی کے باعث ریسکیو آپریشن میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔
خاندان اپنے پیاروں کو تلاش کرنے میں مصروف ہیں، تاہم وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ زندہ بچ جانے والوں کے ملنے کی امیدیں کم ہوتی جا رہی ہیں۔
میانمار کی فوجی حکومت نے زلزلے میں جان سے جانے والوں کی یاد میں 6 اپریل تک سات روزہ قومی سوگ کا اعلان کیا ہے۔