پاکستان میں شہری ہلاکتیں، دہشت گرد حملے اور شاہراہوں پر پابندیاں

الشرق الاوسط کے مطابق، پاکستانی حکومت نے ملک کے شمال مغربی علاقے میں انسدادِ دہشت گردی آپریشن کے دوران 10 عام شہریوں کی ہلاکت کا اعتراف کیا ہے۔ یہ واقعہ خیبر پختونخوا کے ضلع کٹلنگ کے ایک دور افتادہ پہاڑی علاقے میں علی الصبح پیش آیا۔
صوبائی حکومت کے ترجمان، محمد علی سیف کے مطابق، یہ مقام "دہشت گرد عناصر کے چھپنے اور نقل و حرکت کے لیے استعمال کیا جا رہا تھا۔” تاہم، بعد میں سامنے آنے والی معلومات سے معلوم ہوا کہ اس مقام کے قریب کچھ غیر مسلح شہری بھی موجود تھے۔ حکومت نے ان بے گناہ جانوں کے ضیاع کو "انتہائی افسوسناک” قرار دیا اور کہا کہ یہ پیچیدہ جغرافیائی حالات میں دہشت گردوں کو نشانہ بنانے کے دوران پیش آیا۔

دوسری جانب، شیعہ نیوز کے مطابق، سیالکوٹ میں تحریک لبیک پاکستان (TLP) کے دہشت گردوں نے امام بارگاہ گلشنِ زہرا (مسجدِ علی) پر حملہ کیا، جس کے نتیجے میں رمضان کی پرامن صبح کے دوران عبادت گاہ کو شدید نقصان پہنچا۔
ملک میں بگڑتی ہوئی سیکیورٹی صورتحال کے پیشِ نظر، بلوچستان حکومت نے کئی اضلاع میں رات کے وقت بڑی شاہراہوں پر سفر پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ ڈان کے مطابق، گوادر، کچھی، ژوب، نوشکی اور موسیٰ خیل کے ڈپٹی کمشنرز نے سیکیورٹی خدشات کے باعث عوامی ٹرانسپورٹ کو رات کے وقت سڑکوں پر چلنے سے روکنے کے احکامات جاری کیے ہیں، کیونکہ مسافروں کو نشانہ بنانے والے دہشت گرد حملوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔