
پٹنہ: وقف ترمیمی بل کے خلاف آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور ملک بھر کے مختلف مسلم تنظیموں نے بدھ کے روز پٹنہ کے گردنی باغ میں زبردست احتجاجی دھرنا دیا۔ اس موقع پر مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنما بھی مظاہرین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنے پہنچے۔
ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ اور راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے صدر لالو پرساد یادو نے اپنے بیٹے اور اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر تیجسوی یادو کے ساتھ دھرنے میں شرکت کی۔ لالو یادو نے بل کو غیر آئینی اور مسلمانوں کے حقوق پر حملہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل مسلمانوں کی وقف املاک پر قبضے کی راہ ہموار کرے گا اور ہم اس کے خلاف ہر محاذ پر لڑیں گے۔
تیجسوی یادو نے کہا کہ ان کے والد اس عمر میں بھی دھرنے میں شامل ہوئے ہیں، جو اس بل کے خلاف ان کے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’چاہے ہماری پارٹی اقتدار میں ہو یا نہ ہو، ہم اس بل کی مخالفت کرتے رہیں گے۔ یہ مسلمانوں کے حقوق پر حملہ ہے، جسے ہم برداشت نہیں کریں گے۔‘‘
اس احتجاج میں امارت شرعیہ سمیت کئی اہم مسلم تنظیموں کے نمائندے شریک ہوئے۔ مظاہرین نے این ڈی اے اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے خلاف نعرے بازی کی، جنہوں نے بل کی حمایت کی ہے۔
مسلم پرسنل لا بورڈ کے رہنماؤں نے کہا کہ یہ بل مسلمانوں کے وقف املاک پر قبضے کو قانونی تحفظ دینے کی سازش ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقف جائدادیں صرف مسلمانوں کی فلاح و بہبود کے لیے وقف ہیں، جنہیں حکومت اپنی تحویل میں لینا چاہتی ہے۔
دھرنے میں شریک لوگوں نے مرکز کی مودی حکومت پر شدید تنقید کی اور کہا کہ یہ بل مسلمانوں کے حقوق کو سلب کرنے کی ایک سازش ہے۔ مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ بِل کو فوری طور پر واپس لیا جائے۔
بہار کے مختلف اضلاع سے بھی بڑی تعداد میں لوگ اس احتجاج میں شرکت کے لیے پہنچے۔ ریاستی اسمبلی اور کونسل میں بھی اپوزیشن جماعتوں نے بل کی بھرپور مخالفت کی اور حکومت پر جانبداری کا الزام عائد کیا۔
تیجسوی یادو نے کہا کہ ان کی پارٹی آر جے ڈی ہر سطح پر اس بل کے خلاف آواز اٹھاتی رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ بِل مسلمانوں کی وقف املاک کو چھیننے کی کوشش ہے، جسے کسی بھی قیمت پر کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔ احتجاج کے دوران مظاہرین نے حکومت کے خلاف نعرے بازی کی اور بل کی فوری واپسی کا مطالبہ کیا۔