
نئی دہلی: بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے اقلیتی برادری کو لبھانے کے لیے ’سوغات مودی‘ کے نام سے ایک نئی مہم شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس مہم کے تحت بی جے پی کارکنان مسلم، سکھ اور عیسائی کمیونٹیز میں جاکر ’سوغات مودی‘ کٹس تقسیم کریں گے۔ یہ کٹس عید، بیساکھی اور گڈ فرائیڈے کے موقع پر دی جائیں گی۔
یہ مہم ملک گیر سطح پر چلائی جائے گی، تاہم اس کی سب سے بڑی توجہ بہار اسمبلی انتخابات پر مرکوز ہے۔ بی جے پی کا منصوبہ ہے کہ مسلم ووٹروں تک براہ راست رسائی حاصل کی جائے اور انہیں تحائف دے کر اپنی طرف مائل کیا جائے۔ اس اقدام پر اپوزیشن جماعتوں نے سخت تنقید کی ہے اور اسے سیاسی حربہ قرار دیا ہے۔
بی جے پی اقلیتی مورچہ کے قومی صدر جمال صدیقی کا کہنا ہے، "وزیر اعظم نریندر مودی پورے 140 کروڑ ہندوستانیوں کے وزیر اعظم ہیں۔ یہ تہواروں کا وقت ہے، عید قریب ہے، رمضان کا مہینہ چل رہا ہے، اس لیے ہمارے کارکنان عوام تک پہنچیں گے اور کٹس تقسیم کریں گے۔"
انہوں نے مزید وضاحت کی کہ ’سوغات مودی‘ کٹ میں کھانے پینے کی اشیاء، گھریلو استعمال کا سامان، خواتین کے لیے سوٹ، چنے، خشک میوہ جات، آٹا، دودھ اور دیگر ضروری چیزیں شامل ہوں گی۔
یہ مہم ملک بھر میں چلائی جائے گی اور اس کا آغاز دہلی میں حضرت نظام الدین اولیاء کی درگاہ سے کیا جائے گا۔ مہم کے تحت 32 ہزار افسران کو ذمہ داری دی گئی ہے، جہاں ہر افسر 100 خاندانوں میں کٹس تقسیم کرے گا۔ یہ کٹس ہزاروں مساجد اور مسلم اکثریتی علاقوں میں پہنچائی جائیں گی۔
بی جے پی کے اس اقدام پر ملا جلا ردعمل سامنے آیا ہے۔ آل انڈیا شیعہ پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا یعسوب عباس نے مہم کی تعریف کرتے ہوئے کہا، "وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے 32 لاکھ غریب مسلم خاندانوں میں یہ کٹس تقسیم کرنے کا فیصلہ قابل ستائش ہے۔ اس سے غریب مسلم خاندان بھی عید کی خوشیوں میں شریک ہو سکیں گے۔ دیگر رہنماؤں اور وزراء کو بھی ایسے اقدامات کرنے چاہئیں تاکہ سماج میں ہم آہنگی قائم رہے۔"
دوسری جانب، اپوزیشن رہنماؤں نے اس مہم کو "محض ایک انتخابی چال” قرار دیا اور الزام لگایا کہ بی جے پی اقلیتی ووٹوں کو اپنی جانب مائل کرنے کے لیے یہ اقدامات کر رہی ہے۔
بی جے پی کی ’سوغات مودی‘ مہم کو جہاں ایک فلاحی اقدام کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے، وہیں ناقدین اسے انتخابی حکمت عملی قرار دے رہے ہیں۔ آیا یہ مہم واقعی اقلیتوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہوگی یا صرف سیاسی مفاد کے لیے کی جا رہی ہے، اس کا فیصلہ وقت کرے گا۔