قرآن ایک حقیت واقعہ ہے جو تمام حقائق سے مافوق ہے: علامہ سید ساجد علی نقوی

ہفتہ نزول قرآن 23 تا 29 رمضان المبارک منایا جائے۔
علامہ سید ساجد علی نقوی نے ماہ صیام میں شب قدر اور ہفتہ نزول قرآن کی مناسبت سے اپنے پیغام میں کہا ہے سب سے اہم بات یہ ہے کہ قرآن جو معجزہ خالدہ ہے اور ضابطہ حیات ہے لیلة القدر میں نازل ہوا۔ دوسری اہم بات یہ ہے کہ لیلة القدر میں مقدرات کو حتمی شکل دی جاتی ہے۔ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا سال کی ابتداءشب قدر سے ہے اسی رات اس سال کے آغاز سے آئندہ کے آغاز سال تک کے انجام ہونے والے امور طے کیے جاتے ہیں۔ تیسری بات یہ ہے کہ اس رات کو غسل ،شب بیداری اور متعینہ عبادات و ادبیہ بجا لائی جائیں ۔ قرآن میں لیلة القدرکہا ہے اس کا مصداق طاق راتوں میں سے کوئی بھی ہوسکتی ہے اور سب سے ترجیح تیئیسویں کی شب ہے۔
علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ ہفتہ نزول قرآن 23 تا 29 رمضان المبارک منایا جائے۔ اس حوالے سے انہوں نے کہا کہ نزول قرآن کے بارے معلومات ،تلاوت کلام پاک کی فضیلت ، قرآن شناسی قرآن فہمی کی اہمیت ،قرآن کو اپنی زندگی کا حصہ بنانا، قرآنی حکام کے مطابق اپنے آپ کو ڈھالنا اور معاشرے میں رائج کرناانہتائی ضروری ہیں انہوں نے کہا کہ مذکورہ نکات کی روشنی میں ہرسال درج ذیل موضوعات 23رمضان کوجشن نزول قرآن ،24رمضان کو ثقافت قرآن ، 25رمضان کو قرآن اور اہلبیت علیہم السلام ،26رمضان کو قرآن اور خواتین، 27 رمضان کویوم پاکستان، 28 رمضان کو یوم جہاد شہادت اور 29 رمضان کو وحدت اُمت اور حکومت قرآن پرکام کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ کتاب الہی ہر دور کے انسانوں اور بالخصوص مسلمانوں کے مسائل کی گتھیاں سلجھانے کے تمام تر نسخے اپنے اندر سموئے ہوئے ہیں ۔جونہی ہم نے کلام خدا کی جانب خضوع و خشوع کے ساتھ رغبت کی اور اس کے مفاہیم و معانی کو اپنے قلب و روح میں جگہ دی تو تمام تر مصائب و مشکلات کا خاتمہ ہوجائے گا۔ علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ بارگاہ خداوندی میں اپنے گناہوں کی بخشش اور کلام خداوندی کے ساتھ اپنا تمسک کرکے دعا و مناجات کے ذریعے اپنی کوتاہیوں کے ازالے کا رمضان المبارک سے بہتر اور کوئی موقع نہیں ایسے مبارک مہینے جس میں کتاب خدا کا نزول ہوا اور جس میں شب قدرجیسی عظیم شب ہے، ہم اس ماہ میں اپنے نفس کا محاسبہ کرکے دنیا اور آخرت دونوں میں سرخرو ہوسکتے ہیں۔
آج بھی اگرامت مسلمہ اپنی زبوں حالی کے خاتمے او راپنی فکر کو جلا بخشنے کے لئے قرآن مجید کی طرف حقیقی معنوں میں رجوع کرے تو کوئی وجہ نہیں کہ اس کے تمام مسائل و مشکلات کا خاتمہ نہ ہوسکے۔ قرآن ایک حقیت واقعہ ہے جو تمام حقائق سے مافوق ہے۔پاکستان کے تمام مسائل کا حل قرآن کی طرف رجوع میں ہے ۔