ایشیاءخبریںہندوستان

اگر امیر المومنین علیہ السلام کو مان لیتے تو مشکلیں آسان ہوتیں: مولانا سید روح ظفر رضوی

ممبئی۔ خوجہ شیعہ اثناء عشری جامع مسجد پالا گلی میں نماز جمعہ 21 مارچ 2025 کو حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید روح ظفر رضوی صاحب قبلہ کی اقتدا میں ادا کی گئی۔

مولانا سید روح ظفر رضوی نے نمازیوں کو تقوی الہی کی نصیحت کرتے ہوئے فرمایا: امیر المومنین امام علی علیہ السلام نے تقوی کی وصیت اور نصیحت فرمائی ہے۔ یقینا تقوی اختیار کرنا ہماری زندگی کے لئے بے حد ضروری ہے، ہم ان "امام المتقین” کے ماننے والے ہیں جنہوں نے ہم سے تقوی کی آخری منزل کا بھی مطالبہ کیا ہے کہ انسان دل سے تقوی رکھتا ہو، زبان سے تقوی رکھتا ہو، عمل سے تقوی رکھتا ہو، ان سب کے ساتھ مولا نے ہماری فکر اور ہمارے ذہنوں سے بھی تقوی طلب کیا ہے کہ تم لوگ اپنی نیتوں اور اپنے ذہنوں اور اپنی فکروں کو بھی با تقوی بناو، یعنی ہم اپنے ذہنوں میں غلط فکر بھی نہ لائیں، کوئی غلط خیال نہ لائیں، کوئی سوچ بھی غلط نہ ہو، گناہ کی طرف نہ جائیں۔‌ توجہ رہے کہ جس تقوی کا مطالبہ ہم سے کیا جا رہا ہے اسی میں دنیا اور آخرت دونوں کی کامیابی ہے۔

مولانا سید روح ظفر رضوی نے مزید فرمایا: ماہ مبارک رمضان ہے اور خصوصاً یہ دو تین روز انسان کو بلندیوں اور معراج پر پہنچانے والے دن ہیں، شب قدر گذری، شب قدر آنے والی ہے، یہ شب قدر یہ ماہ مبارک رمضان کی برکتیں یہ سب کو معراج پر لے جاتی ہیں۔ جیسے حدیث میں ہے کہ نماز مومن کی معراج ہے، دعائیں مومن کی معراج ہے، شب قدر مومن کی معراج ہے۔

مولانا سید روح ظفر رضوی نے رحمت و رضوان الہی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: یعنی خداوند عالم اپنے بندوں کو معراج پر دیکھنا چاہتا ہے، بلندی پر، عروج پر دیکھنا چاہتا ہے، پستی اور کھائی میں نہیں دیکھنا چاہتا۔ خداوند عالم نہیں چاہتا کہ دنیا کی نعمتوں میں ڈوب کر انسان دنیا کے کوڑے خانے میں چھپا رہے، دبا رہے، اسی میں ڈوبا رہے بلکہ دنیا کی ساری گندگیوں سے اپنے آپ کو نکال کر معراج پر لے جائے، اپنی روح کو پاک و پاکیزہ بنائے، یہ روز و شب انسان کی طہارت اور پاکیزگی کا ذریعہ ہیں، اس کی قدر کریں اور انشاءاللہ اس کے ذریعہ اپنے آپ کو خدا سے قریب کریں۔

مولانا سید روح ظفر رضوی نے امیرالمومنین علیہ السلام کی شہادت اور مظلومیت کو یاد کرتے ہوئے فرمایا: یہ مصیبت اس خاص زمانے سے مخصوص نہیں ہے کہ سن 40 ہجری میں 19 رمضان کی صبح یہ واقعہ پیش آیا اور وہیں پہ یہ مصیبت تمام ہو گئی، نہیں بلکہ اس وقت جو آواز بلند ہوئی "ارکان ہدایت منہدم ہو گئے.” یہ آواز صرف اس زمانے کے لئے نہیں ہے یہ اس زمانے سے لے کر آخری زمانے تک کے لئے یہ اعلان بھی ہے، یہ مصیبت مخصوص اس دن سے نہیں ہے بلکہ ہر دور کے لئے مصیبت ہے، کس عظیم ہستی کو کھویا جا رہا ہے؟ کون سی ہستی ہے کہ جو اس دنیا سے جا رہی ہے؟ وہ مصیبت ہے کہ جس کا تذکرہ شہزادی نے اپنے آخری وقت میں کیا ہے مدینہ کی عورتوں کے درمیان حالت بیماری میں تذکرہ فرمایا کہ اگر علی علیہ السلام کو ہٹا دیا، اگر علی علیہ السلام کو کنارے کر دیا تو تمہارے لئے منزلیں مشکل ہو جائیں گی اور اگر علی علیہ السلام کو جوڑ کے رکھا تو منزلیں آسان ہوں گی۔

مولانا سید روح ظفر رضوی نے امیر المومنین علی علیہ السلام کی حکومت کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا: امیر المومنین علی علیہ السلام نے حکومت اس شرط پر قبول کی کہ نظام عدل کو قائم کریں اور بیت المال کا لوٹا ہوا سارا سامان واپس بیت المال میں پہنچائیں۔ چاہے وہ میراث میں تقسیم ہو گیا ہو یا عورتوں کا مہر قرار پا گیا ہو۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button