اسلامی دنیاخبریںشیعہ مرجعیت

آیت‌الله العظمی شیرازی: امام معصوم کا علم اس کے راستے میں رکاوٹ نہیں بنتا، چاہے وہ راستہ شہادت کی طرف لے جائے

آیت‌الله العظمی سید صادق حسینی شیرازی کی روزانہ علمی نشست، بروز منگل 17 رمضان المبارک 1446 ہجری کو منعقد ہوئی۔ اس نشست میں حسب سابق، انہوں نے حاضرین کے مختلف فقہی سوالات کے جوابات دیے۔

آیت اللہ العظمی شیرازی نے امام معصوم علیہ السلام کے علم کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے فرمایا کہ اگرچہ امام جانتے تھے کہ بعض راستے انہیں شہادت کی طرف لے جائیں گے، لیکن یہ علم انہیں اس راہ پر جانے سے نہیں روکتا۔ انہوں نے مثال دی کہ امیرالمؤمنین علیہ السلام 19 رمضان کی شب مسجد جانے کے لیے روانہ ہوئے، حالانکہ وہ جانتے تھے کہ وہاں انہیں شہید کر دیا جائے گا۔ اسی طرح، اگر کوئی شخص امام معصوم علیہ السلام کے حکم سے جنگ میں جاتا ہے، تو وہ یہ جانتے ہوئے بھی کہ اس جنگ میں اس کے شہید ہونے کا امکان ہے، شرکت کرتا ہے۔

انہوں نے سورہ نساء کی آیت 29 "وَلَا تَقْتُلُوا أَنْفُسَكُمْ” (اور اپنے آپ کو قتل نہ کرو) اور سورہ بقرہ کی آیت 195 "وَلَا تُلْقُوا بِأَيْدِيكُمْ إِلَى التَّهْلُكَةِ” (اور اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالو) کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ آیات مذکورہ مسائل پر لاگو نہیں ہوتیں۔

مزید برآں، آیت اللہ العظمی شیرازی نے قاضی کے علم پر عمل کرنے کے حوالے سے فرمایا کہ شیعہ فقہاء کے نزدیک مشہور نظریہ یہ ہے کہ قاضی کو اپنے ذاتی علم کی بنیاد پر فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں ہوتا بلکہ وہ بیّنے (گواہی) اور یمین (قسم) کے مطابق فیصلہ کرے گا۔ حتیٰ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ بھی، باوجود اس کے کہ انہیں علم یقینی حاصل تھا، فیصلے کے وقت صرف شہادت اور قسم پر انحصار کرتے تھے۔

انہوں نے امیرالمؤمنین علیہ السلام کی حکومت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حضرت علی علیہ السلام نے اپنے پانچ سالہ دور حکومت میں بھی اپنے علم کی بنیاد پر فیصلے نہیں کیے، بلکہ گواہی اور شواہد پر فیصلے صادر فرمائے۔ اس حوالے سے مستقل کتب بھی لکھی گئی ہیں جن میں حضرت علی علیہ السلام کے فیصلوں کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔

آخر میں، آیت اللہ العظمی شیرازی نے بعض ان روایات پر روشنی ڈالی جن میں کہا گیا ہے کہ امام مہدی عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف ظہور کے بعد اپنے علم کی بنیاد پر فیصلے کریں گے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ امام معصوم علیہ السلام کا علم ان کے لیے تکلیف (شرعی ذمہ داری) کا باعث نہیں بنتا، اس لیے امام مہدی عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف بھی اپنے جد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ اور امیرالمؤمنین صلوات اللہ علیہ کی سیرت پر عمل کریں گے، جو اپنے فیصلے اپنے ذاتی علم کی بجائے گواہی اور شہادت پر کرتے تھے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button