غزہ میں جنگ بندی ختم، اسرائیلی حملے دوبارہ شروع، سیکڑوں ہلاکتیں اور ہزاروں بے گھر

غزہ میں دو ماہ کی جنگ بندی کے خاتمے کے بعد اسرائیلی فضائی اور زمینی حملے دوبارہ شروع ہو گئے، جس کے نتیجے میں ہزاروں افراد بے گھر ہو گئے اور بھاری جانی نقصان کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
فلسطینی وزارت صحت کے مطابق جمعرات کو کم از کم 91 فلسطینی ہلاک ہو گئے، جبکہ اسرائیلی حملوں کے آغاز سے اب تک 200 سے زائد بچے بھی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
اسرائیلی فورسز نے بیت لاہیا، بیت حانون، شجاعیہ اور خان یونس میں کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔ ان علاقوں کے رہائشیوں کو فوری انخلا کے احکامات دیے گئے اور اسرائیلی طیاروں نے لوگوں کو نقل مکانی کی وارننگ دینے کے لیے پمفلٹ گرائے۔ ہزاروں افراد بے سروسامانی کے عالم میں عارضی پناہ گاہوں میں منتقل ہو گئے ہیں۔

اسرائیلی فوج نے تصدیق کی ہے کہ اس نے شمالی اور وسطی غزہ میں اپنی کارروائیوں میں توسیع کر دی ہے، جس میں نیٹزاریم کاریڈور شامل ہے، جسے اسرائیل ایک بفر زون قرار دیتا ہے۔ ابتدا میں حماس نے جوابی حملے سے گریز کیا، لیکن بعد میں اسرائیل پر راکٹ فائر کیے۔
جنگ بندی میں توسیع کے مذاکرات ناکام ہو گئے، کیونکہ اسرائیل نے یرغمالیوں کی رہائی کے لیے فوجی دباؤ برقرار رکھنے پر زور دیا۔
اکتوبر 2023 میں جنگ کے آغاز سے اب تک 49,000 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ غزہ کے بڑے حصے ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں۔ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق تمام طبی مراکز ناکارہ ہو چکے ہیں اور متاثرین کو طبی امداد فراہم کرنا ناممکن ہو گیا ہے۔