عراق کے مقدس مقامات میں شب 21 رمضان اور شب شہادت امیرالمومنین علیہ السلام کی روح پرور مجالس

شب 21 ماہِ مبارک رمضان کو لاکھوں عشاقِ اہل بیت اشکبار آنکھوں اور ذکرِ یا علی کی صداؤں کے ساتھ حرمِ امیرالمومنین علیہ السلام میں حاضر ہوئے۔
بے شمار عقیدت مندوں کی خواہش تھی کہ وہ شب قدر میں نجف اشرف میں موجود ہوں، مگر یہ سعادت صرف کچھ ہی محبانِ اہل بیت کو نصیب ہوئی، جو ملائکہ کے سجدہ گاہ میں عبادت میں مشغول رہے۔
حرم مطہر میں دوپہر سے ہی زائرین کا ہجوم شروع ہو گیا تھا۔ گروہ در گروہ شیعیان "لبیک یا علی” اور "تہدمت والله ارکان الهدی” کے نعروں کے ساتھ حرم میں داخل ہو رہے تھے۔ کچھ ہی دیر میں ضریح، رواق، صحن اور ایوان زائرین سے بھر گئے اور جگہ تنگ پڑ گئی۔
یہاں قومیت، رنگ و نسل کی کوئی قید نہیں، سب یکجا ہو کر عقیدت و محبت کے نذرانے پیش کر رہے تھے۔ عربی، فارسی، اردو، انگریزی سمیت کئی زبانیں بولنے والے زائرین، ایک ہی دل اور ایک ہی جذبات کے ساتھ ذکرِ علی میں مشغول تھے۔
جیسے زیارتِ اربعین کے موقع پر، عراقی شیعیان شب 21 رمضان کو بھی روزه داروں اور زائرین کی خدمت میں مصروف رہے۔ مواکب کئی دن پہلے سے تیاری میں لگے تھے، اور نجف کی ہر گلی اور کوچہ زائرین کی میزبانی کے لیے سجا ہوا تھا۔ بچے، جوان، بوڑھے، مرد و خواتین سب بلا تھکان مہمان نوازی میں مصروف رہے۔

عراق کے دیگر مقدس مقامات میں احیائے شبِ قدر
یہ روحانی ماحول نجف اشرف تک محدود نہ رہا بلکہ کوفہ، کربلا، کاظمین، سامرا سمیت دیگر مقدس مقامات بھی زائرین سے بھرے رہے۔
- مسجد کوفہ، بیتِ علی، مرقدِ میثم تمار اور مسجدِ سہلہ میں عزاداران شبِ شہادت امیرالمومنین علیہ السلام کے غم میں نڈھال رہے۔
- حرمِ امام حسین، حضرت عباس، تل زینبیہ، اور مسجدِ صاحب الزمان (عج) میں بھی مومنین کی بڑی تعداد نے احیائے شبِ قدر میں شرکت کی۔
- کاظمین میں امام موسیٰ کاظم اور امام جواد علیہم السلام، اور سامرا میں امام علی نقی، امام حسن عسکری علیہم السلام اور سردابِ غیبت میں بھی یہی روحانی منظر رہا۔
ان ملیونی زیارات کی سب سے اہم خصوصیت یہ ہے کہ یہ تمام انتظامات مکمل طور پر عوامی اور خودجوش ہوتے ہیں۔ تدارک، مواکب، طعام اور دیگر سہولیات شیعہ عوام خود فراہم کرتے ہیں، جو اہل بیت علیہم السلام سے اپنی بے پناہ محبت کا عملی اظہار ہے۔
عراق کی گلیاں، بازار اور مساجد سب سیاہ پوش ہیں، ہر طرف غم و اندوہ کی فضا ہے، اور محبانِ علی علیہ السلام اپنے مولا کی شہادت پر سوگوار ہیں۔