ایرانبحرینخبریںدنیامقالات و مضامین

تنگہ ہرمز؛ توانائی کی تجارت کی شہ رگ اور سیکورٹی چیلنجز کا مرکز

تنگہ ہرمز دنیا کی سب سے اسٹریٹیجک آبی گزرگاہوں میں سے ایک ہے اور عالمی توانائی کی فراہمی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

تاہم، اپنی مخصوص جغرافیائی حیثیت اور خطے میں جاری کشیدگیوں کے سبب، یہ آبی گزرگاہ دنیا کے خطرناک ترین بحری راستوں میں بھی شمار کی جاتی ہے۔

تفصیلی رپورٹ ملاحظہ کریں:

تنگہ ہرمز، جو خلیج فارس کے دہانے پر واقع ہے، دنیا کے حساس ترین اور اسٹریٹیجک آبی راستوں میں سے ایک ہے۔ روزانہ تقریباً 16.5 ملین بیرل تیل اس راستے سے عالمی منڈیوں تک پہنچایا جاتا ہے۔

یہ تنگ بحری راستہ تقریباً 160 کلومیٹر طویل ہے، جبکہ اس کی کم ترین چوڑائی صرف 21 میل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تنگہ ہرمز عالمی توانائی کی ترسیل اور گیس کی تجارت میں کلیدی اہمیت رکھتا ہے۔

تاہم، اس کی جغرافیائی اہمیت اور ایران سمیت خلیجی ممالک کے قرب کی وجہ سے، یہ ہمیشہ جیوپولیٹیکل تناؤ کا مرکز بنا رہا ہے۔

حالیہ دہائیوں میں، ایران نے اس تنگے کو ایک سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا ہے۔
ایران نے بعض اوقات یہاں سے گزرنے والے تجارتی بحری جہازوں کو ضبط کیا ہے اور بعض مواقع پر تنگہ ہرمز کو مکمل طور پر بند کرنے کی دھمکی بھی دی ہے۔

لیکن ماہرین کا ماننا ہے کہ ایران کو ممکنہ فوجی چیلنجز اور اقتصادی نقصانات کے پیش نظر ایسا اقدام کرنے میں احتیاط برتنی پڑتی ہے، کیونکہ اس کا اپنا تیل بھی اسی راستے سے برآمد ہوتا ہے۔

موجودہ صورتحال میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، کویت اور ایران سمیت کئی ممالک اس آبی راستے سے اپنی تیل کی برآمدات پر انحصار کرتے ہیں۔

اسی وجہ سے، عالمی سطح پر تنگہ ہرمز کی سلامتی کو یقینی بنانے اور آزادانہ بحری نقل و حمل کے تحفظ کے لیے مسلسل کوششیں کی جا رہی ہیں۔

اس حوالے سے، مختلف ممالک کی فوجی موجودگی میں اضافہ ہوا ہے تاکہ اس اہم آبی گزرگاہ کی سیکیورٹی کو یقینی بنایا جا سکے۔

تاہم، ان اقدامات کے باوجود، سیکیورٹی خدشات بدستور موجود ہیں اور کسی بھی وقت اس علاقے میں نیا بحران جنم لے سکتا ہے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button