مسجد کوفہ میں 19 رمضان کو دہشت گردانہ حملہ، امیرالمومنین علیہ السلام شدید زخمی

کوفہ، 19 رمضان 40 ہجری: تاریخ اسلام کے سب سے المناک واقعات میں سے ایک، 19 رمضان المبارک سن 40 ہجری کو مسجد کوفہ میں پیش آیا جب امیرالمومنین امام علی ابن ابیطالب علیہ السلام پر قاتلانہ حملہ کیا گیا۔ روایات کے مطابق، اشقی الاولین و الآخرین عبدالرحمن ابن ملجم مرادی خارجی نے اس بزدلانہ حملے کو اس وقت انجام دیا جب امیرالمومنین علیہ السلام حالتِ نماز میں تھے۔ اس المناک واقعے میں امیرالمومنین علیہ السلام شدید زخمی ہوئے اور 21 رمضان المبارک کو زخموں کی شدت کے باعث شہادت کے درجے پر فائز ہوگئے۔
قاتلانہ حملے کی تفصیلات
تاریخی روایات کے مطابق، 19 رمضان کی فجر کو امیرالمومنین علیہ السلام حسبِ معمول مسجد کوفہ میں داخل ہوئے اور نمازِ فجر کی امامت کے لیے محراب میں تشریف لے گئے۔ جیسے ہی آپ نے نماز و نوافل ادا کرنے کا آغاز کیا، عبدالرحمن ابن ملجم نے زہر آلود تلوار سے سجدے کی حالت میں آپ کے سرِ اقدس پر وار کیا۔
تاریخ میں منقول ہے کہ ضربت لگنے کے بعد امیرالمومنین علیہ السلام کے لبوں سے یہ مبارک جملہ جاری ہوا:
"ربِ کعبہ کی قسم! میں کامیاب ہوگیا۔”
اسی لمحے آسمان سے ایک غیبی صدا گونجی:
"ہدایت کے ستون منہدم ہوگئے، امیرالمومنین علیہ السلام شہید کردیے گئے!”
کوفہ میں کہرام
یہ اندوہناک خبر جیسے ہی کوفہ میں پھیلی، پورے شہر میں کہرام مچ گیا۔ لوگ روتے ہوئے جوق در جوق مسجد کوفہ کی طرف دوڑنے لگے۔ ہر طرف "ہائے علی! ہائے علی!” کی صدائیں بلند ہو رہی تھیں۔
عینی شاہدین کے مطابق، امیرالمومنین علیہ السلام نے شدید زخمی ہونے کے باوجود نماز کو ترک نہیں کیا۔ امام حسن علیہ السلام اور امام حسین علیہ السلام نے آپ کو سنبھالا، اور آپ نے اپنی آخری نماز مکمل کی۔ اس عمل کے ذریعے امیرالمومنین علیہ السلام نے قیامت تک اپنے چاہنے والوں کو پیغام دیا کہ کوئی بھی آزمائش واجبات کی ادائیگی میں رکاوٹ نہیں بن سکتی۔

ظلم کی بدعت جو آج بھی جاری ہے
یہ وہ پہلا موقع تھا جب اسلام میں کسی کو مسجد میں، حالتِ نماز میں نشانہ بنایا گیا۔ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ یہ بدعت آج بھی جاری ہے۔
- پاکستان میں پاراچنار سمیت مختلف علاقوں میں محبانِ امیرالمومنین علیہ السلام کو دہشت گردوں کے حملوں کا سامنا ہے۔
- شام میں شیعہ مسلمانوں کو مسلسل نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
- افغانستان میں انتہا پسند طالبان کے ہاتھوں شیعہ مسلمانوں کا قتل عام جاری ہے۔
امیرالمومنین علی ابن ابیطالب علیہ السلام کی محبت ایسا الٰہی نور ہے جسے کفار، مشرکین اور منافقین کبھی مٹا نہیں سکے اور نہ ہی مٹا سکیں گے۔ تاریخ گواہ ہے کہ قاتل تو ختم ہو گئے، مگر محبتِ علی علیہ السلام کرنے والوں کی تعداد روز بروز بڑھتی جا رہی ہے۔