اسلامی دنیاایشیاءخبریںشاملبنان

لبنان اور شام سرحد پر پھر جھڑپیں شروع؛ بحران کے نئے عوامل اور جہتیں

لبنان اور شام کے درمیان خونریز سرحدی جھڑپوں نے جو الہرمل کے علاقے میں گزشتہ دو دنوں میں شدت اختیار کر لی تھی، نے ایک بار پھر ان دونوں ملکوں کے درمیان طویل مدتی کشیدگی کی جانب توجہ مبذول کرائی ہے۔

اس بحران کے آغاز کے وجوہات کے سلسلہ میں متضاد اطلاعات کے باوجود، لبنانی فوج کی فائرنگ اور سرحدی علاقوں میں مسلح جھڑپوں کے نتیجہ میں متعدد افراد ہلاک ہوئے اور ایک مکمل جنگ کا خدشہ بڑھ گیا۔

اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔

لبنان اور شام سرحد پر حالیہ تنازعات، جو سب سے پہلے شام کی جانب سے القصر نامی گاؤں میں شروع ہوا، وہ خوریزی اور بہت سے جانی نقصان کا سبب بنا۔

سرکاری ذرائع کے مطابق یہ جھڑپیں لبنانی فوج کی طرف سے شامی سیکورٹی فورسز کی جانب فائرنگ سے شروع ہوئی۔

بعد ازاں اس علاقہ میں باہمی گولہ باری ہوئی جس سے متعدد افراد ہلاک اور سرحدی علاقوں کے مکین بے گھر ہو گئے۔

ان تنازعات کے بنیادی وجوہات کے بارے میں مختلف رپورٹس ہیں، بعض ذرائع بحران کے آغاز میں خانہ بدوشوں یا اسمگلروں کے گروہوں کے ملوث ہونے کے امکان کی جانب اشارہ کرتے ہیں۔

ان اطلاعات کے مطابق یہ جھڑپیں ابتدائی طور پر سرحد پر ان گروپس کے درمیان مقامی اختلافات کے سبب ہوئی ہیں۔

لیکن لبنانی فوج کے ان فائرنگ کے فوری رد عمل اور سرحد کی دوسری جانب شامی فوجی دستوں کی موجودگی نے صورتحال کو مزید خراب کر دیا۔

اس دوران شام کی وزارت دفاع نے اعلان کیا کہ حزب اللہ کی فوج نے حمص کے مغرب میں ایک علاقہ میں گھس کر شامی فوج کے متعدد فوجیوں کو اغوا کر لیا ہے۔

لیکن دیگر ذرائع نے اس بات پر زور دیا کہ حزب اللہ نے ان تنازعات میں کوئی کردار ادا نہیں کیا اور زیادہ تر تنازعات دونوں ممالک کی سیکورٹی فورسز اور سرحدی باشندوں کے درمیان ہوئے۔

العربیہ کے مطابق ان کشیدگی کے باوجود لبنانی فوج نے مشرقی سرحدوں میں اپنی تعیناتی کو سنجیدگی سے مضبوط کر دیا ہے تاکہ ایسے ہی واقعات کے اعادہ کو روکا جا سکے۔

ماہرین کا خیال ہے کہ یہ جھوٹیں لبنان اور شام کی سرحدوں پر وسیع پیمانے پر سیکورٹی اور اسمگلنگ کے مسائل کی نشاندہی کرتی ہیں جو نہ صرف سیاسی اختلافات بلکہ غیر قانونی اور اسمگلنگ کی سرگرمیوں کی وجہ سے بھی پیچیدہ ہیں۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button