خبریںدنیایورپ

برطانیہ: تقریبا 42؍ ہزار پناہ گزین، ہوم آفس سے پناہ ملنے کی اجازت کے منتظر، ہزاروں اپیلیں زیرالتواء

برطانوی حکومت کے سرکاری اعدادوشمار کے تجزیہ میں انکشاف ہوا ہے کہ ملک میں پناہ حاصل کرنے کے خواہشمند تقریباً 42 ہزار پناہ گزین، ہوم آفس کی جانب سے اپنی ابتدائی درخواست مسترد کئے جانے کے بعد اپیل پر سماعت کا انتظار کر رہے ہیں۔ ہوم آفس نے بتایا کہ سیاسی پناہ کی اپنی درخواست پر ابتدائی فیصلہ حاصل کرنے والے پناہ گزینوں کی تعداد دو گنا ہوگئی ہے۔ آفس کی جانب سے عدالتی اجلاس کے مزید سماعتوں کیلئے فنڈز مختص کردیئے گئے ہیں۔

برطانوی رفیوجی کونسل نے کہا کہ گزشتہ 2 برسوں میں پناہ کے خواہشمند پناہ گزینوں کی تعداد میں 5 گنا اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے حکومت اس بحران سے نمٹنے میں مشکلات کا سامنا کر رہی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق، تقریباً 40 ہزار سے زائد پناہ گزین اب بھی ہوٹلوں میں مقیم ہیں۔ بیشتر پناہ گزین جن کی اپیلیں زیرالتواء ہیں، انہیں اب بھی رہائش کی ضرورت ہے۔ اگر صورتحال میں بہتری نہ آئی تو اس سال ہوٹلوں کی ممکنہ لاگت ڈیڑھ کھرب پاؤنڈ ہوسکتی ہے۔ حکومت کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ حکومت وقت کے ساتھ پناہ کیلئے ہوٹلوں کے استعمال کو ختم کرنے اور رہائش کے "ناقابل قبول اعلیٰ” اخراجات کو کم کرنے کیلئے پرعزم ہے۔

کونسل نے مزید بتایا کہ پچھلی قدامت پسند حکومت کی جانب سے متعارف کرائی گئی قانون سازی کی وجہ سے پناہ کے متلاشیوں کے مزید دعوے مسترد کئے جا رہے ہیں جس کی وجہ سے پناہ گزینوں کیلئے حقیقی پناہ گزین کی حیثیت ثابت کرنا مشکل ہو گیا تھا۔ واضح رہے کہ برطانوی حکومت کی جانب سے نیشنلٹی اینڈ بارڈرز ایکٹ نافذ کئے جانے کے بعد، گزشتہ سال کی دوسری ششماہی میں 10 میں سے صرف 4 افغانوں کو قیام کی اجازت دی گئی۔ اس سے قبل پناہ گزینوں کی درخواست دینے والے تقریباً تمام افغانوں کو پناہ دی گئی تھی۔ خیال کیا جارہا ہے کہ بیشتر افراد جن کی درخواست ابتدائی طور پر مسترد کردی گئی ہیں، وہ اس فیصلہ کے خلاف اپیل کریں گے۔

رفیوجی کونسل کے چیف ایگزیکٹیو اینور سولومن نے بہتر اور منصفانہ فیصلہ سازی پر زور دیا۔ انہوں نے کہا، "پہلی بار درست فیصلہ کرنا اس بات کو یقینی بنائے گا کہ پناہ گزینوں کو تحفظ فراہم کیا جائے اور جن لوگوں کو برطانیہ میں رہنے کا حق نہیں ہے، انہیں عزت اور احترام کے ساتھ واپس بھیج دیا جائے۔”

حکومت کے ایک ترجمان نے بتایا: "گزشتہ حکومت کا سیاسی پناہ کا نظام موزوں نہیں تھا، اس لئے ہم پناہ کی درخواستوں کی پروسیسنگ کو دوبارہ شروع کرنے اور زیرالتواء معاملات کو جلد حل کرنے کیلئے تیز اور فوری کارروائی کررہے ہیں۔ اس طرح، ٹیکس دہندگان کے اگلے 2 برسوں میں اندازاً 4 کھرب پاؤنڈ کی بچت ہوگی۔

وزارت انصاف کے اعدادوشمار کے مطابق، 2024ء کے آخر میں عدالت میں پناہ کی کی 41 ہزار 987 اپیلیں زیرالتواء تھیں جبکہ 2023ء کے آغاز میں ان کی تعداد 7171 تھی۔ رفیوجی کونسل کے تجزیہ سے پتہ چلا ہے کہ گزشتہ سال داخل کی گئی سیاسی پناہ کی درخواستوں کی کل تعداد، 2023ء کی درخواستوں کے مقابلے ۷۱ فیصد زیادہ ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button