اسلامی دنیاایشیاءخبریںدنیا

 2؍مارچ کے بعد سے غزہ میں خوراک داخل نہیں ہوئی، کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ

غزہ میں 2؍ مارچ کے بعد سے کوئی خوراک نہیں پہنچی ہے جس سے کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ ہوگیا ہے۔ ایسے میں رمضان  کے مہینے  کے دوران غزہ  کے باشندے دشواری کا سامنا کر رہےہیں۔ 

 الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارے’ ورلڈ فوڈ پروگرام‘ (ڈبلیو ایف پی) کے مطابق 2؍مارچ کے بعد سے غزہ پٹی میں کوئی خوراک داخل نہیں ہوئی ہے۔

 ڈبلیو ایف پی نے ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ میں کہا کہ تمام سرحدی گزر گاہیں انسانی اور تجارتی رسد دونوں کے لئے بند ہیں جس میں تمام فریقین پر زور دیا گیا ہے کہ وہ شہری ضروریات کو ترجیح دیں اور غزہ میں امداد کی اجازت دیں۔

 ڈبلیو ایف پی نے کہا کہ اسرائیل کی مکمل ناکہ بندی  سے تجارتی اور کھانے کی اشیاء کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے جو اب اپنے۱۵؍ویں دن میں داخل ہوگئی ہے۔ کچھ بنیادی اشیاء کی قیمتوں میں 200؍ فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔

 قبل ازیںڈبلیو ایف پی کا کہنا تھا کہ رواں مہینے کے آغاز پر اسرائیل کی جانب سے غزہ کے تمام سرحدی راستے بند کئے جانے کے باعث علاقے میں خوراک کی ترسیل معطل ہو گئی ہے۔ ان حالات میں خوراک کی قیمتیں دوبارہ بڑھنے لگی ہیں۔ بعض جگہوں پر آٹے، چینی اور سبزیوں کی قیمت میں 200؍ گنا اضافہ ہو گیا ہے۔ امداد یا خوراک کی تجارتی ترسیل بحال ہونے سے متعلق غیریقینی صورتحال کے  سبب تاجر اشیاء کا ذخیرہ کر رہے ہیں۔

  ڈبلیو ایف پی کےمطابق امداد اور تجارتی سامان کی ترسیل بحال نہ ہوئی تو غزہ کے  باشندوں کو ایک مرتبہ پھر جنگ بندی سے پہلے جیسی مشکلات کا سامنا کرناپڑ سکتا ہے۔

   پیر کو ا مریکی خبر رساں ایجنسی’ اسوسی ایٹڈ پریس‘( اے پی) نے   غزہ پٹی کے بیت لاہیا کی ایک ایسی تصویر  جاری کی ہے جس میں ملبے کے ڈھیر کے درمیان  میں  وہاں کے باشندے امداد حاصل کرنے کیلئے خالی برتن لئے کھڑے ہیں جن میں ایک بڑی تعداد  بچوں اور خواتین کی ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button