
ناگپور میں حکام نے 17ویں صدی کے مغل بادشاہ اورنگزیب کے مقبرے کو ہٹانے کے مطالبے پر ہونے والی پرتشدد جھڑپوں کے بعد غیر معینہ مدت کے لیے کرفیو نافذ کر دیا ہے۔ رائٹرز کے مطابق، یہ جھڑپیں 17 مارچ کو اس وقت بھڑک اٹھیں جب ہندو تنظیم وشو ہندو پریشد (VHP) نے مقبرے کو ہٹانے کا مطالبہ کیا، جس کے نتیجے میں درجن سے زائد پولیس اہلکار زخمی ہوئے اور املاک کو شدید نقصان پہنچا۔
مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ دیویندر فڈنویس نے اس تشدد کی مذمت کرتے ہوئے سخت اقدامات کا اعلان کیا تاکہ قانون و امن و امان کو بحال رکھا جا سکے۔ VHP نے کسی بھی قسم کی پرتشدد کارروائی میں ملوث ہونے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اورنگزیب کے مقبرے کی جگہ مقامی مراٹھا حکمرانوں کی یادگار بنانا چاہتے ہیں۔
کشیدگی اس وقت شدت اختیار کر گئی جب مسلم گروہوں کے کچھ افراد نے مبینہ طور پر پولیس سے جھڑپ کی، پتھراؤ کیا اور ہتھیاروں سے لیس ہو گئے۔ اس صورتحال نے بھارت میں فرقہ وارانہ کشیدگی کے بڑھنے کے خدشات کو جنم دیا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کے ناقدین کا کہنا ہے کہ ان کی حکومت مسلم کمیونٹی کو بڑھتی ہوئی دشمنی کے خلاف تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہو رہی ہے۔