افغان مہاجرین کے انخلا کی پالیسی غلط، فیصلے پر اعتماد میں نہیں لیا گیا: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا

پشاور میں وزیر اعلیٰ ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے وفاقی حکومت کی افغان مہاجرین کے انخلا سے متعلق پالیسی کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے پر انہیں اعتماد میں نہیں لیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ افغان مہاجرین کو زبردستی بے دخل کرنا انسانی حقوق کے منافی ہے اور ایسی پالیسیاں نہیں دہرائی جانی چاہئیں جو پہلے ہی ناکام ہو چکی ہیں۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ افغانستان ہمارا پڑوسی ہے اور رہے گا، یہ حقیقت تبدیل نہیں ہوسکتی۔ ماضی میں بھی افغان مہاجرین کے ساتھ ناروا سلوک روا رکھا گیا جس سے ان کی تذلیل ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنے صوبے کے مفادات کا دفاع کریں گے اور ایسی کوئی پالیسی نافذ نہیں ہونے دیں گے جو خیبرپختونخوا کے کلچر اور پالیسیوں کے خلاف ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی افغان شہری پاکستان کی شہریت لینا چاہتا ہے تو اسے دی جانی چاہیے۔
علی امین گنڈا پور نے انکشاف کیا کہ خیبرپختونخوا حکومت نے وفاق کو افغانستان سے مذاکرات کے لیے ٹی او آرز بھیجے تھے لیکن ابھی تک اس کا کوئی جواب نہیں ملا۔ انہوں نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے دور میں دہشت گردی پر قابو پا لیا گیا تھا لیکن بعد میں ریاست نے پی ٹی آئی کو ختم کرنے پر اپنی توجہ مرکوز کر دی، جس سے دہشت گردی میں اضافہ ہوا۔
انہوں نے وفاق پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں امن و امان کی خراب صورتحال کی ذمہ داری وفاقی حکومت پر عائد ہوتی ہے۔ خیبرپختونخوا پولیس دہشت گردی کے خلاف بہادری سے لڑ رہی ہے اور ان پر دیگر صوبوں یا وفاق کی تنقید برداشت نہیں کی جائے گی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ مالی مشکلات کے باوجود پولیس کے لیے اربوں روپے مختص کیے جا رہے ہیں، ان کی استعداد کار بڑھانے کے لیے جدید اسلحہ اور آلات خریدے جا رہے ہیں، جبکہ پولیس اہلکاروں کی پیشہ ورانہ تربیت کے لیے نئے مراکز قائم کیے جا رہے ہیں۔