امدادی وسائل میں کمی لیکن روہنگیا پناہ گزینوں کی مدد جاری رہے گی، گوتیرش

سکریٹری جنرل مسلمانوں کے مقدس مہینے رمضان میں ان پناہ گزینوں سے اظہار یکجہتی کے لیے بنگلہ دیش آئے ہیں جہاں انہوں نے میانمار سے نقل مکانی کر کے آنے والے ان لوگوں کو تحفظ دینے پر بنگلہ دیش کے لوگوں کا شکریہ ادا کیا اور عالمی برادری سے ان کی مدد کے لیے وسائل مہیا کرنے کی اپیل کی۔
انہوں نے بنگلہ دیش کے ساحلی شہر کاکس بازار میں قائم روہنگیا کیمپ کے دورے میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہر سال رمضان میں کسی بحران زدہ آبادی کے ساتھ وقت گزارتے ہیں۔ اس مرتبہ انہوں نے روہنگیا پناہ گزینوں اور بنگلہ دیش کے لوگوں کے ساتھ رہنے کا فیصلہ کیا جو فیاضانہ طور سے میانمار کے ان مصیبت زدہ لوگوں کے کام آ رہے ہیں۔

سیکرٹری جنرل نے بتایا کہ اس دورے میں پناہ گزینوں نے انہیں بتایا کہ وہ محفوظ طور سے میانمار واپس جانے اور کیمپوں میں رہن سہن کے حالات میں بہتری کے خواہش مند ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں بحرانوں کا سامنا کرنے والے جو لوگ امدادی وسائل میں کمی آنے سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں ان میں کاکس بازار کے روہنگیا پناہ گزین بھی شامل ہیں۔ اقوام متحدہ ان کی محفوظ اور باوقار وطن واپسی کے لیے کوششیں جاری رکھے گا۔
انہوں نے خبردار کیا کہ امریکہ اور یورپی ممالک سمیت بڑے عطیہ دہندگان کی جانب سے امدادی وسائل کی فراہمی بند کیے جانے یا ان میں بھاری کٹوتیوں کے باعث دنیا بھر میں انسانی امداد کی فراہمی خطرات سے دوچار ہے۔ ان حالات میں روہنگیا پناہ گزینوں کے کیمپ میں مہیا کی جانے والی غذائی امداد میں بھی کمی آنے کا خدشہ ہے۔ تاہم، انہوں نے وعدہ کیا کہ وہ رکن ممالک سے بات کر کے اس روہنگیا آبادی کے لیے امداد کی ترسیل برقرار رکھنے کی کوشش کریں گے۔

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ حالیہ دنوں مزید بہت سے روہنگیا میانمار سے نقل مکانی کر کے بنگلہ دیش آئے ہیں جنہیں اپنے ملک میں مسلمان ہونے کی بنا پر بھی نفرت اور تشدد کا سامنا تھا۔ کل مسلمانوں سے نفرت کے خلاف عالمی دن منایا جا رہا ہے اور اس موقع پر ان لوگوں کو یاد رکھنا ضروری ہے۔ میانمار ان لوگوں کا وطن ہے جہاں ان کی محفوظ، رضاکارانہ اور باوقار واپسی ہی پناہ گزینوں کے اس بحران کا حل ہے۔
انہوں نے کہا کہ کاکس بازار میں رہنے والے پناہ گزین تعلیم، ہنر کی تربیت اور خوف کفالت کے مواقع چاہتے ہیں۔ جب لوگوں کو اچھے مستقبل کے امکانات دکھائی نہ دیں تو تشدد، جرائم اور سلامتی کے دیگر مسائل جنم لیتے ہیں۔