
بین الاقوامی دباؤ اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تنقید کے بعد پانامہ نے امریکہ سے ڈی پورٹ کئے گئے ایرانیوں اور افغانیوں سمیت 65 مہاجرین کو رہا کرتے ہوئے انہیں ملک چھوڑنے کے لئے 30 دن کا وقت دیا ہے۔
اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔
کئی ہفتوں کی بین الاقوامی تنقید کے بعد پانامہ نے ایران، افغانستان، چین، روس، پاکستان اور نیپال سمیت مختلف ممالک کے 65 مہاجرین کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا۔
امریکہ سے ڈی پورٹ ہونے کے بعد ان پناہ گزینوں کو پانامہ کے دور دراز کیمپوں میں طویل عرصے تک رکھا گیا۔
پانامہ حکومت نے ان لوگوں کو ملک چھوڑنے کے لئے 30 دن کا وقت دیا ہے۔
اگر وہ اس دوران ملک چھوڑنے سے قاصر ہیں تو پانامہ نے انہیں ایک اضافی ڈیڈ لائن دینے کا وعدہ کیا ہے۔
ان پناہ گزینوں میں کچھ ایرانی اور افغان بھی شامل ہیں جن کے خاص شرائط ہیں۔
ایرانی ایران واپس جانے کے سلسلہ میں فکر مند ہے کیونکہ اگر وہ اپنے ملک واپس آئے تو انہیں جیل یا دیگر قانونی کاروائیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
افغان بھی طالبان کے جبر کی وجہ سے اپنے ملک سے بھاگ گئے ہیں اور ان کے افغانستان واپسی کا مطلب جیل اور جان کو خطرہ ہو سکتا ہے۔
ان تارکین وطن کو قبول کر کے اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرح کی امیگریشن پالیسیوں کو نافذ کر کے پانامہ دیگر غیر قانونی تارکین وطن کو ایک عبرتناک پیغام بھیجنے کی کوشش کر رہا ہے۔
یہ ملک اپنی سرزمین میں پناہ کے متلاشیوں کی آمد کو کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور تارکین وطن کو ان کے ممالک میں واپس بھیج کر ان میں سے زیادہ کو روکنے کی کوشش کر رہا ہے۔
انسانی حقوق کے گروپ تیسرے ممالک کو تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو ان مہاجرین کو قبول کرنے کے لئے تیار ہوں۔
کیونکہ بین الاقوامی قانون کے مطابق جو لوگ تنازعات یا ظلم و ستم سے بھاگ کر آئے ہیں انہیں دوسرے ممالک میں پناہ کی درخواست دینے کا حق حاصل ہے۔