ایشیاءخبریںدنیاہندوستان

حکومت اوقاف پر قبضہ کرکے مسلمانوں کی کمرتوڑنا چاہتی ہے :مولاناکلب جوادنقوی

وقف ترمیمی بل کے خلاف نماز جمعہ کے بعد آصفی مسجد میں احتجاج ہوا،مظاہرین نے سرکار سے وقف بل واپس لینے کا مطالبہ کیا

لکھنؤ 7مارچ:بی جے پی حکومت کے ذریعہ وقف ترمیمی بل کو پارلیمنٹ میں پیش کئے جانے کے خلاف آج مجلس علمائے ہند کے بینرتلے نماز جمعہ کے بعد آصفی مسجد میں احتجاج ہوا۔احتجاج کی قیادت امام جمعہ مولانا سیدکلب جوادنقوی نے کی ۔اس موقع پر مظاہرین نے بی جے پی سرکار کی وقف مخالف پالیسیوں کے خلاف نعرے لگائے اور وقف بل واپس لینے کا مطالبہ کیا۔
مظاہرین کو خطاب کرتے ہوئے مولانا سید کلب جوادنقوی نے کہاکہ ہم وقف ترمیمی بل کو ہرگز قبول نہیں کریں گے ۔انہوں نے کہاکہ مسلم پرسنل لاءبورڈ اور مسلمانوں کی دیگرتنظیمیں جہاں کہیں بھی اس بل کے خلاف احتجاج کریں گی ہم ضرور شامل ہوں گے اور انکی حمایت کریں گے ۔مولانانے کہاکہ جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی کے ذریعہ مسلمانوں کو دھوکا دیاگیا۔جو تجاویز جی پی سی کو بھیجی گئی تھیں انہیں ردّی کی ٹوکری میں پھینک دیاگیا۔بعض وہ مسلمان جو عہدوں کے حریص اور قوم کے غدار ہیں انہوں نے اس بل کی حمایت کی جس کی بنیادپر یہ کہاجارہاہے کہ مسلمانوں کی اکثریت اس بل کی حامی ہے۔یہ سراسر دھوکاہے کیونکہ تمام مسلمان اور علما اس بل کے خلاف ہیں ۔

سرکار طاقت کے زورپر اس بل کو پاس کروانا چاہتی ہے تاکہ اوقاف کی املاک پر قبضے کئے جاسکیں ۔انہوں نے مزید کہاکہ یہ بل اوقاف کو تباہ کرنے کے لئے لایاجارہاہے ۔جن اوقاف کی نگرانی ضلع مجسٹریٹ اور کمشنر کے ذمے ہے ان کی حالت نہایت خستہ ہے جس کی مثال حسین آباد ٹرسٹ اور چوک لکھنؤ میں موجود شاہی شفاخانہ ہے ۔حسین آباد ٹرسٹ کی عمارتیں نہایت خستہ حالت میں ہے جن پر آمدنی کا ایک فیصد بھی خرچ نہیں ہوتا۔ٹرسٹ کی زمینوں پر ناجائز قبضے ہوگئے ہیں ۔مندر بنادئیے گئے ہیں ۔اسی طرح شاہی شفانہ خانے پر ناجائز قبضے ہیں ۔جو کمرے غریب بیماروں کے قیام کے لئے بنائے گئے تھے ان میں عالیشان دوکانیں کھلی ہوئی ہیں ۔ڈی .ایم.اور کمشنر کی نگرانی میں مسلسل اوقاف میں بے ایمانیاں ہورہی ہیں اس کے باوجود سرکار وقف ترمیمی بل کے ذریعہ اوقاف کی املاک کو ڈی.ایم. اور کمشنر کی نگرانی میں دینا چاہتی ہے۔ جو پہلے ہی سے بے ایمانیوں میں ملوث ہیں ۔مولانانے حسین آباد ٹرسٹ اور شاہی شفاخانے کی خستہ حال عمارتوں اور ناجائز قبضوں کی تصاویر بھی میڈیا اور مظاہرین کو دکھلائیں ،جس کے بعد مظاہرین نے سرکار کے خلاف بھی نعرے لگائے گئے ۔مولانانے کہاکہ سرکار اوقاف پر قبضہ کرکے مسلمانوں کی کمر توڑدیناچاہتی ہے تاکہ انہیں مزید اقتصادی پسماندگی کا شکار بنادیاجائے ۔


مولانانے کہاکہ سرکار کہہ رہی ہے کہ اوقاف کی آمدنی سے غریبوں کی مدد کی جائے گی ،یہ بھی دھوکاہے ۔انہوں نے کہاکہ سرکار مندروں میں موجود ہزاروں ٹن سونا عوام کی فلاح کے لئے باہر نکالے اس طرح ملک کی غربت بھی ختم ہوجائے گی ۔آخر سرکار صرف اوقاف کی املاک کے لئے ہی کیوں قانون بنارہی ہے ؟مندر وں کو بھی اس کےدائرے میں لایاجائے تاکہ مندروں میں موجود سونے اور چاندی سے ملک کا اقتصاد بہتر ہوسکے ۔انہوں نے کہاکہ مندروں میں موجود تمام سونا اور چاندی ریزروبینک آف انڈیا کے حوالے کردیناچاہیے تاکہ ملک کے کام آسکے ۔
مولانانے مزیدکہاکہ بی جے پی بعض فاشٹ طاقتوں اور کچھ کٹر لوگوں کو خوش کرنے کے لئے وقف ترمیمی بل لارہی ہے ۔بی جے پی اب ’سب کا ساتھ سب کا وکاس ‘ کے اپنے نعرے سے پیچھے ہٹ گئی ہے ۔مولانانے کہاکہ مسلمان وقف ترمیمی بل کو ہرگز قبول نہیں کریں گے اور مخالفت جاری رہے گی ۔انہوں نے تمام مسلمانوں سے مشترکہ طورپر اس بل کی مخالفت کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہاکہ مسلم پرسنل لاءبورڈ کے بینر پر منعقد ہونے والے احتجاج میں تمام مسلمان بلاتفریق شرکت کریں ۔یہ ہماری ملّی اور مذہبی ذمہ داری ہے تاکہ وقف ترمیمی بل کو پاس ہونے سے روکاجاسکے ۔
مولانا محمد میاں عابدی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ وقف بورڈ میں ہورہی بدعنوانیوں کا یہ حل نہیں ہے کہ بورڈ ہی کو ختم کردیاجائے ۔انہوں نے کہاکہ اگر اوقاف میں بدعنوانی ہورہی ہے تو اس کے لئے جانچ کمیٹی بنائی جائے ۔ہم اس جانچ کمیٹی کی بھرپور حمایت کریں گے ۔انہوں نے کہاکہ اوقاف کاتحفظ ضروری ہے جس کی ذمہ داری سرکار پر بھی عائد ہوتی ہے ۔سرکار بدعنوانی پر قابوکے لئے پائیدار حل تلاش کرے وقف بورڈ کوختم کرنا اس مسئلے کاحل نہیں ہے ۔
شیعہ وقف بورڈ کے رکن مولانا رضاحسین رضوی نے بھی وقف ترمیمی بل کی مذمت کی اور کہاکہ ہمیں ہرگز یہ بل قبول نہیں ہے ۔انہوں نے کہاکہ اگر وقف بورڈ میں بدعنوانی ہورہی ہے تو اس پر قابوپانا سرکارکی ذمہ داری ہے لیکن اس کا قطعی یہ مطلب نہیں ہے کہ وقف بورڈ کو ختم کردیاجائے ۔

احتجاج میں مولانا کلب جوادنقوی کے ساتھ مولانا وصی رضا عابدی ،مولانا شباہت حسین ،مولانا محمد میاں عابدی ،مولانانثار احمد ،مولانا فیروز حسین ،مولانا رضاحسین رضوی اورمولانا عادل فراز شریک ہوئے ۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button