اسلامی دنیاپاکستانخبریں

بلوچستان پاکستان میں نا امنی، طاقت اور فوجی آپریشن کیوں کافی نہیں؟

ایک رپورٹ میں چیتھم ہاؤس کے تھنک ٹینک نے اس بات کی تحقیقات کی ہیں کہ پاکستان کے بلوچستان میں بدامنی کو ختم کرنے میں فوجی آپریشن کیوں ناکام رہے ہیں۔

اس علاقہ میں بدامنی اور فسادات پاکستانی حکومت کی جابرانہ پالیسیوں کی وجہ سے معاشی پسماندگی اور قوم پرستانہ جذبات کی وجہ سے شدت اختیار کر چکے ہیں۔

اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔

بلوچستان پاکستان میں برسوں سے بد امنی جاری ہے اور سخت فوجی اور حفاظتی اقدامات کے باوجود اس پیچیدہ بحران کا کوئی حل تلاش نہیں کیا جا سکا ہے۔

ایک رپورٹ میں چیتھم ہاؤس کے تھنک ٹینک نے اس بحران کو حل کرنے میں پاکستانی حکومت کی ناکامی کی وجہ کا تجزیہ کیا ہے۔

اس رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ بلوچستان میں بدامنی کی جڑ معاشی محرومی، قدرتی وسائل کی تقسیم میں نا انصافی اور بلوچ قوم پرستی جیسی بڑی وجوہات ہیں۔

بلوچستان پاکستان کے قریب ترین صوبوں میں سے ایک ہے جہاں گیس اور معدنیات کے بے پناہ وسائل ہیں اور ان عدم مساوات نے اس خطہ کے لوگوں میں بڑے پیمانے پر اطمینان پیدا کیا ہے۔

حالیہ دہائیوں میں، بلوچ لبریشن آرمی جیسے علیدگی پسند گروپوں کی پاکستانی حکومت کے ساتھ شدید جھڑپیں ہوئی ہیں۔

بلوچ قوم پرستانہ جذبات سے فائدہ اٹھانے والے ان گروہوں نے حکومتی پالیسیوں کے خلاف جدوجہد شروع کر رکھی ہے جسے وہ اپنے مطالبات سے لا تعلق سمجھتے ہیں۔

ان گروہوں کی طرف سے بلوچستان میں بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں اور تنصیبات پر حالیہ حملے، بشمول گوادر بندرگاہ، جو چین پاکستان اقتصادی راہداری کا حصہ ہے، اس بات کی علامت ہے کہ پلوچستان کا بحران ابھی ختم نہیں ہوا ہے اور فوجی کاروائیاں اس بحران کو آسانی سے ختم نہیں کر سکتی ہیں۔

حتی کہ پاکستان کی جانب سے ایران اور افغانستان پر ان گروہوں کی حمایت کے حوالے سے الزامات بھی اس مسئلہ کی پیچیدگی اور علاقائی جہتوں کو ظاہر کرتے ہیں۔

آخر میں چیتھم ہاؤس کی رپورٹ اس بات پر زور دیتی ہے کہ اس بحران کو صرف ایک جامع سیاسی نقطہ نظر اور بلوچ عوام کے حقوق اور مطالبات پر توجہ دینے کے ذریعہ ہی ختم کیا جا سکتا ہے۔‌

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button