امریکہخبریںدنیایورپ

کیا امریکہ نیٹو سے نکل جائے گا، برسلز میں شکوک و شبہات اور انتباہات

امریکی حکام اور امریکہ کی بعض با اثر سیاسی شخصیات کے نئے بیانات کے بعد نیٹو سے امریکہ کے ممکنہ انخلاء کے خدشات ایک بار پھر شدت اختیار کر گئے ہیں۔

تاہم؛ نیٹو حکام اور امریکی حکام اس فوجی اتحاد کے لئے واشنگٹن کے وعدوں کی پائپداری کا دفاع کرتے رہتے ہیں۔

اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔‌

امریکہ میں بعض عہدہ داروں اور سیاسی شخصیات کی جانب سے نیٹو سے نکلنے کے بیانات کے بعد اس اتحاد کے مستقبل کے بارے میں متضاد آراء سننے کو مل رہی ہیں۔

امریکی سینیٹ کہ ریپبلیکن رکن مائیک لی نے حال ہی میں سوشل میڈیا پر امریکہ کے نیٹو اور اقوام متحدہ سے انخلاء کی ضرورت کے بارے میں بات کی ہے۔

ان تبصروں پر ملے جلے رد عمل کا اظہار کیا گیا ہے، جس میں دنیا کے امیر ترین شخص اور امریکی صدر کے قریبی اتحادی ایلون مسک کی حمایت بھی شامل ہے، جنہوں نے ایک مختصر بیان میں اس تجویز کی تصدیق کی ہے۔

دوسری جانب نیٹو حکام نے ان قیاس آرائیوں پر جواب دیا اور اس بات پر زور دیا کہ اتحاد چھوڑنے کے لئے امریکہ کا کوئی حقیقی خطرہ نہیں ہے۔

امریکی وزیر دفاع پیٹ بیگسٹ نے برسلز میں نیٹو کے وزراء دفاع کے حالیہ اجلاس میں واضح طور پر اس بات پر زور دیا کہ امریکہ اب بھی نیٹو کی ارکان کی اجتماعی سلامتی کو برقرار رکھنے کے لئے پر عزم ہے۔

انہوں نے یورپی ممالک سے بھی کہا کہ وہ اپنے دفاعی بجٹ میں اضافہ کریں اور نیٹو کی دفاعی صلاحیتوں کو مضبوط کرنے کے لئے اقدامات کریں۔‌

لیکن یوکرین کے بحران کے بارے میں واشنگٹن کے نقطہ نظر اور نیٹو کے وعدوں پر اس کے اثرات کے بارے میں سنجیدہ سوالات باقی ہیں۔

اگرچہ امریکہ نیٹو کے اصولوں کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے لیکن موجودہ پیچیدہ صورتحال اور اندرونی دباؤ ملک کی مستقبل کی پالیسیوں میں تبدیلی کا باعث بن سکتے ہیں۔

اس دوران نیٹو کے مبصرین اور سفارت کار اسٹریٹجک صبر و تحمل پر زور دیتے رہے اور امریکہ کے عملی اقدامات کا مشاہدہ کرتے رہے اور سمجھتے ہیں کہ سیاست دانوں کی باتوں اور تبصروں پر ہی نہیں، عملی قول و فعل پر بھی توجہ دینا ضروری ہے۔‌

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button